ہالینڈ کے استغاثے نے تصدیق کی ہے کہ ملائیشیا کے مسافر طیارے میں، جسے جولائی میں مشرقی یوکرین میں مار گرایا گیا تھا، ایک مسافر نے چہرے پر ’آکسیجن ماسک‘ پہن رکھا تھا۔
سرکاری وکلاٴ کا کہنا ہے کہ ملائیشیائی ایئرلائن کی فلائیٹ 17 میں ہلاک ہونے والے اِس مسافر کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔
تجزیاتی تفتیش کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک پر فنگر پرنٹس کے نشانات، لعاب اور ڈی این اے کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ تاہم، اِن تجربات کے نتائج ابھی سامنے نہیں آئے۔
آکسیجن ماسک سے متعلق تجزیاتی تفتیش کا اعلان بدھ کو رات گئے نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ، فرانز تِمرمنس نے کیا، جس سے پتا چلتا ہے کہ کچھ مسافروں کو طیارے کے مشکل میں پھنسنے کے بارے میں سُن گُن ہوچکی تھی۔
ایمسٹرڈم سے کوالالمپور جانے والا یہ مسافر طیارہ 17 جولائی کو مشرقی یوکرین کے متنازع علاقے سے پرواز کر رہا تھا، جب یہ گر کر تباہ ہوا، جس میں عملے سمیت سوار تمام کے تمام 298 مسافر ہلاک ہوئے۔
آکسیجن ماسک سے متعلق حقائق کی اطلاع فوری طور پر آسٹریلیائی مسافر کے لواحقین کو دی گئی تھی، جب کہ اُن کے رشتہ دار تمرمنس کا انٹرویو ٹیلی ویژن پر دیکھ چکے تھے۔
یوکرین اور مغرب نے روس کے حامی علیحدگی پسندوں پر الزام لگایا ہے کہ اُنھوں نے روسی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل داغ کر بوئنگ 777کو تباہ کیا۔ روس ان الزامات کو مسترد کرتا ہے، جب کہ اُس نے اس تباہی کی ذمہ داری کا الزام یوکرین پر دیا ہے۔ حادثے کی تفتیش جاری ہے۔