رسائی کے لنکس

نیٹو کے فضائى حملے میں 27 عام شہری ہلاک


جنرل پیٹریس نے یہ پیش گوئی نہیں کی کہ یہ لڑائی کب تک جاری رہے گی تاہم اتنا کہا کہ لڑائی کٹھن ہے۔

امریکی سنٹرل کمان کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹر یس نے کہا ہے کہ افغانستان کے جنوبی قصبے مرجاہ میں ہونے والی جنگ ایک طویل مہم کی محض پہلی کارروائی ہے ۔ امریکی ٹیلی ویژن چینل این بی سی کے پروگرام میٹ دی پریس کے پروگرام میں شرکت کے دوران جنرل پیڑیس نے کہا کہ دشمن خوفناک ہے۔

اُنھوں نے یہ پیش گوئی نہیں کی کہ مرجا ہ میں ہونے والی لڑائی کب تک جاری رہے گی تاہم اتنا کہا کہ لڑائی کٹھن ہے۔ ڈیوڈ پیٹریس نے عراق میں پیش آنے والی مشکلات کی جانب توجہ دلائی جب سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے وہاں اضافی فوجی بھیجے تھے۔

امریکہ کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے پہلے دور صدارت میں وزیرخارجہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والے کولن پاؤل نے افغانستان کے بارے میں اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی کو اعتماد کا ووٹ دیا۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا اور جامع منصوبہ ہے تاہم اُنھوں نے ساتھ ہی یہ اعتراف کیا کہ نیٹوکی کارروائی سے جب طالبان کو پیچھے دھکیل دیا جائے گا تو افغان حکومت اُن علاقوں پر اپنا کنٹرول قائم رکھ پائے گی یا نہیں ۔ کولن پاؤل سی بی ایس ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام ”فیس دی نیشن“ میں گفتگو کر رہے تھے۔

اسی دوران مشرقی افغانستان میں پولیس نے کہا ہے کہ کسی خود کُش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اُڑا کر ایک با اثر قبائلی لیڈر سمیت 14 افراد کو ہلاک کردیا۔

صوبہ ننگر ہار میں پولیس نے کہا ہے کہ حملہ آور نے قبائلی عمائدین کے ایک اجلاس کو ہدف بنایا تھا۔ حملے میں حاجی محمد زمان غم شریک المعروف حاجی زمان بھی ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے اور اُن کے زیرِ قیادت ایک قبائلی ملیشا نے 2001 میں تورا بورا میں اوسامہ بن لادن کو پکڑنے کی ایک اہم لیکن ناکام کو شش میں حصّہ لیا تھا۔

کسی گروپ نے اس حملے کی ذمّے داری کا دعویٰ نہیں کیا۔

افغانستان میں نیٹوں کی فوجوں کے کمانڈر جنرل سٹینلی میک کِرسٹل نے ارضگان میں عام شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے اس واقعے کی کسی مشترکہ چھان بین میں تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ارضگان، صوبہ ہلمند کے شمال مشرق میں واقع ہے ، جس کے شہر مرجاہ میں اس وقت نیٹو اور افغانستان کی فوجیں طالبان باغیوں کے خلاف ایک بڑی کارروائى کر رہی ہیں۔

اس بڑے حملے میں اب تک 120 کے قریب باغی اورنیٹو کے 13 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ لڑائى کے علاقے میں کم سے کم 16 عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

نیٹو کے عہدے داروں نے باغیوں کی جانب سے سخت مزاحمت کی وجہ سے مرجاہ میں سُست رفتار سے آگے بڑھنے کی اطلاع دی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے عہدے داروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ بڑا حملہ شروع ہونے کے بعد سے مرجاہ اور آس پاس کے علاقوں سے تین ہزار300 خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG