رسائی کے لنکس

پاکستان میں رواں سال 192 بچوں کی گمشدگی: رپورٹ


PAKISTAN/
PAKISTAN/

گزشتہ سال ملک بھر سے بچوں کی گمشدگی کے 1913 واقعات رپورٹ ہوئے جس میں 1098 لڑکے اور 815 لڑکیاں شامل ہیں.

موجودہ دور میں جہاں پاکستان میں دیگر مسائل حل طلب ہیں وہیں انسانی حقوق کی صورتحال بھی تشویشناک صورت اختیار کر گئی ہے۔ ملک بھر میں جہاں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہاہے وہیں جرائم پیشہ عناصر کم سن بچوں کو بھی نشانہ بنانے سے باز نہیں آتے۔

پاکستان میں خواتین اور بچوں کے حقوق کی ایک سرگرم غیر سرکاری تنظیم مددگار نیشنل ہیلپ لائں کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال کے تین ماہ میں گمشدگی کے 192 واقعات رپورٹ ہوئے جسمیں 128 لڑکے اور 74 لڑکیوں کے گمشدگی کے واقعات شامل تھے۔

تاہم شکایات درج ہونے کے بعد مددگار نیشنل ہیلپ لائن کی جانب سے 78 بچوں کو تلاش کر کے ماں باپ کے حوالے کر دیا گیا تاہم 118 بچے تاحال گمشدہ ہیں۔


مددگار نیشنل ہیلپ لائن کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ملک بھر سے بچوں کی گمشدگی کے 1913 واقعات رپورٹ ہوئے جس میں 1098 لڑکے اور 815 لڑکیاں شامل ہیں۔

رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 582 بچے اغوا کیے گئے جس میں 348 لڑکے اور 234 لڑکیاں شامل ہیں جبکہ صرف کراچی شہر سے 88 بچے اغواء ہوئے، 455 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق 1113 بچوں کو بہیمانہ تشدد کےبعد قتل کر دیا گیا جس میں 696 لڑکے اور417 لڑکیاں تھیں جبکہ کراچی میں 103 بچوں کے قتل کے واقعات درج ہوئے۔

مددگار نیشنل ہیلپ لائن کے سربراہ ضیا احمد اعوان کا کہنا ہے کہ "سکیورٹی اداروں کی عدم توجہ کے باعث گمشدہ بچے با آسانی پیشہ ور دہشتگردوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ بیشتر گمشدہ کم سن بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانےکے بعد ویران راستوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔

’’بچوں کے ساتھ زیادتی اغوا اور گمشدگی کے واقعات کی ایف آئی آر درج ہونےکے باوجود پولیس کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری نہ ہونے سے اس طرح کے واقعات میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے"۔

ضیا احمد مزید کہتے ہیں کہ" بچوں کو ان کے حقوق فراہم کرنے اور تحفظ کے لیے ریاستی اداروں کو سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت کو موقف رہا ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لیے نا صرف قانون سازی کی گئی ہے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بچوں سے متعلق جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف موثر کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔
XS
SM
MD
LG