رسائی کے لنکس

طبی امدادی تنظیم کا ڈیڑھ سال بعد افغانستان میں شفاخانہ قائم


حملے کا نشانہ بننے والا اسپتال (فائل فوٹو)
حملے کا نشانہ بننے والا اسپتال (فائل فوٹو)

طبی امداد کی ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم نے تقریباً ڈیڑھ سال بعد افغانستان میں ایک چھوٹا شفاخانہ قائم کر کے اپنی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کیا ہے۔

2015ء میں امریکی فورسز کی ایک فضائی کارروائی میں شمالی صوبہ قندوز میں 'ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز' کے ایک اسپتال پر بھی بمباری کی گئی تھی جس سے مریضوں اور عملے سمیت 42 افراد ہلاک اور عمارت تباہ ہو گئی تھی۔

امریکی فوج کی طرف سے اس واقعے کی تحقیقات میں اسے انسانی غلطی کا شاخسانہ قرار دیا گیا تھا۔

یہ تنظیم افغان اور امریکی فوج کے حکام سے یہ یقین دہانی کروانے کے لیے کوشاں رہی ہے کہ اس کے طبی مراکز کے تحفظ کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔

اس نئے شفاخانے میں صرف شعبہ بیرونی مریضاں ہی قائم کیا ہے اور یہاں زخمیوں کو طبی امداد بہم پہنچانے کا بھی انتظام ہے۔

تنظیم نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ قندوز میں 2018ء کے اوائل تک نیا اسپتال قائم کرنے میں کامیاب ہو سکے گی۔

2015ء میں جس وقت اس اسپتال کو تباہ کیا گیا اس وقت ایک قلیل عرصے کے لیے طالبان عسکریت پسندوں نے قندوز پر قبضہ کر لیا تھا جن کے خلاف افغان فورسز نے اتحادی بین الاقوامی افواج کے ساتھ مل کر کارروائیاں کی تھیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' سے گفتگو میں افغانستان میں تنظیم کی سربراہ سلویا ڈالاٹوماسینا کا کہنا تھا کہ "قندوز میں سلامتی کی صورتحال بدستور گمبھیر ہے اور ہمیں ادراک ہے کہ یہ (طبی) ضروریات بھی اتنی ہی اشد ضروری ہیں۔"

XS
SM
MD
LG