امریکہ میں ایسے متعدد کالجوں اور یونیورسٹیوں کو پیر کے روز بم سے اڑادینے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں جو تاریخی طور پر سیاہ فاموں کے کالج اور یونیورسٹیاں سمجھے جاتے ہیں اور جنہیں 'ایچ بی سی یو' بھی کہا جاتا ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر انہیں بند کر دیا ہے اور تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
ہاورڈ یونیورسٹی (واشنگٹن)، سدرن یونیورسٹی اور اے اینڈ ایم کالج لوئیزیانا، بتھونی کوک مین یونیورسٹی فلوریڈا ، بوئے سٹیٹ یونیورسٹی میری لینڈ ، البنی سٹیٹ یونیورسٹی جارجیا اور ڈیلیوئر سٹیٹ یونیورسٹی نے تصدیق کی ہے کہ انہیں دھمکیا ں ملی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ان تعلیمی اداوں کی کلاسیں منسوخ کر دی گئی ہیں اور طلبا سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے رہائشی کمروں میں ہی رہیں ،جب تک کہ 'سب ٹھیک ہے' کا پیغام جاری نہیں ہو جاتا۔سدرن یونیورسٹی اور اے اینڈ ایم کالج ، لوزی یانا نے اپنی ویب سائٹ پر ابتدائی پیغام میں کہا ہے کہ یونیورسٹی کے تمام کام آئندہ اطلاعات تک معطل رہیں گے اور کیمپس میں داخلہ فی الوقت محدود رہے گا۔سکول نے بعد میں اطلاع دی کہ 'سب ٹھیک ہے' کی اطلاع آگئی ہے اور منگل کے روز سے معمول کے کام اور کلاسیں بحال ہیں۔
واشنگٹن کی ہاورڈ یونیورسٹی نے بھی خبر دی ہے کہ کوئی مشتبہ مواد نہیں ملا اور سب ٹھیک ہے۔یہی اطلاعات ، بتھونی کوک مین، بوئی سٹیٹ اور ڈیلیوئیر سٹیٹ سے بھی موصول ہوئیں۔
البنی سٹیٹ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں کہا کہ اس وقت تمام کیمپس، کلاسیں اور یونیورسٹی آپریشنز آئندہ اطلاعات تک منسوخ ہیں۔اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب بھی تفتیش مکمل ہو جائیگی تو آپ کو 'سب ٹھیک ہے' کا پیغام بھیجا جائے گا۔
اٹلانٹا ریاست میں ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایف بی آئی تما م فعال دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیتی ہے ،اور ہم باقاعدگی سے اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ان دھمکیوں کے معتبر ہونے کے بارے میں کام کرتے رہتے ہیں ۔ہمارے اس کام میں بیورو آف الکوہل ، ٹوبیکو، آگ بجھانے والے اور بارود صاف کرنے والے سب ادارے شامل ہیں۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ ان یونیورسٹیوں کو بم کی دھمکیاں ملی ہیں۔متعدد سکولوں کو جنوری میں بھی دھمکیا ں ملی تھیں، لیکن انہیں کلیئر کر دیا گیا تھا۔
(اس خبر کی کچھ اطلاعات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)