رسائی کے لنکس

نئے صوبے بننے چاہئیں یا نہیں، فیصلہ عوام پر


نئے صوبے
نئے صوبے

میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود نئے صوبوں کے قیام کیلئے پارلیمانی کمیشن نے قواعد وضوابط کی تشکیل کے بعد باضابطہ طور پر کام شروع کردیا ہے اور پنجاب میں نیا صوبہ بنانے کیلئے دانشوروں سمیت تمام فریقین سے تجاویز طلب کی گئی ہیں

صوبہٴپنجاب میں نئے صوبے بننے چاہئیں یا نہیں؟ اس بات کا فیصلہ عوامی رائے سے کیا جائے گا۔ نئے صوبوں کے قیام کے لئے قائم پارلیمانی کمیشن کا کہنا ہے کہ عوام اپنی رائے دینے کے لئے اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات دیکھے اور 10دن کے اندر اندر حکومت کو اپنی رائے سے آگاہ کرے۔

عوام کو اخباری اشتہارات دیکھ کرمقررہ مدت میں اپنی رائے اور تجاویز لکھ کرمتعلقہ حکام کو ای میل کرنا ہوگی۔ نجی ٹی وی ’جیو نیوز‘ اور ’جنگ‘ اخبار نے خبردی ہے کہ نئے صوبوں کے قیام کے لئے بہاولپور ڈویژن اور جنوبی پنجاب کے عوام سے رائے لی جائے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود نئے صوبوں کے قیام کیلئے پارلیمانی کمیشن نے قواعد وضوابط کی تشکیل کے بعد باضابطہ طور پر کام شروع کردیا ہے اور پنجاب میں نیا صوبہ بنانے کیلئے دانشوروں سمیت تمام فریقین سے تجاویز طلب کی گئی ہیں جنہیں مدنظر رکھ کر کمیشن سفارشات کو حتمی شکل دے گا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سےپارلیمانی کمیشن کا بائیکاٹ تاحال جاری ہے۔

پارلیمانی کمیشن کے چیئرمین سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ، ’ہمارا کام سفارشات کی تیاری ہے، حتمی فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے‘۔


کمیشن کا آئندہ اجلاس رواں ہفتے پھر ہوگا۔ گزشتہ روز وفاقی وزرا سید خورشید احمد شاہ، ڈاکٹر فاروق ستار، سینیٹر حاجی عدیل اور سینیٹر صغریٰ امام کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں بات کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے 3 دسمبر کو پارلیمانی کمیشن کو قوانین بنانے کا اختیاردیا، کمیشن جتنا جلد ممکن ہوگا یہ کام مکمل کرکے سفارشات پارلیمنٹ کو پیش کردے گا۔
XS
SM
MD
LG