رسائی کے لنکس

صحرائے اعظم سے تارکین وطن کی 90 لاشیں برآمد


باور کیا جاتا ہے کہ نائیجر سے تعلق رکھنے والے ان افراد نے الجزائر کے لیے ستمبر میں اپنے سفر کا آغاز کیا لیکن گاڑی خراب ہونے کے بعد یہ لوگ تپتے صحرا میں پیدل ہی سفر کرنے پر مجبور ہوئے اور بالآخر پیاس اور گرمی سے اکتوبر میں کسی وقت ان کی ہلاکت ہوئی۔

صحرائے اعظم میں شدید گرمی اور پیاس سے ہلاک ہونے والے کم از کم 90 تارکین وطن کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

مغربی افریقہ کے ملک نائیجر کے امدادی کارکنوں نے ان لاشوں کو ریگستان سے جمع کیا۔

کارروائیوں میں شامل ایک کارکن مصطفیٰ الحسن نے بتایا کہ اکثر لاشیں مسخ ہو چکی ہیں۔ ان کے بقول 20 کلومیٹر کے علاقے میں خواتین اور بچوں کی لاشیں بھی برآمد ہوئیں۔

باور کیا جاتا ہے کہ نائیجر سے تعلق رکھنے والے ان افراد نے الجزائر کے لیے ستمبر میں اپنے سفر کا آغاز کیا لیکن گاڑی خراب ہونے کے بعد یہ لوگ تپتے صحرا میں پیدل ہی سفر کرنے پر مجبور ہوئے اور بالآخر پیاس اور گرمی سے اکتوبر میں کسی وقت ان کی ہلاکت ہوئی۔

نائیجر کے سکیورٹی ذرائع نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ لگ بھگ 21 لوگ زندہ بچے ہیں جس میں سے دو صحرائے اعظم میں کم از کم 83 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرتے ہوئے ارلیت اور باقی جنوبی الجزائر کے علاقے تمنراست پہنچے، جنہیں نائیجر واپس بھیج دیا جائے گا۔

مقامی امدادی کارکنوں کے مطابق ملنے والی لاشوں میں 30 سے زائد خواتین اور چار درجن کے لگ بھگ بچوں کی ہیں۔

غیر قانونی طور پر شمالی افریقہ جانے والوں کے لیے یہ ایک اہم صحرائی راستہ ہے جہاں سے یہ لوگ یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ بہت سے الجزائر میں رہ کر ہی کام تلاش کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق مغربی افریقہ سے ہر سال ہزاروں تارکین وطن تین ہزار ڈالر کی رقم ادا کرکے صحرا کے راستے شمالی افریقہ اور پھر کشتیوں کے راستے یورپ میں داخل ہوتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG