رسائی کے لنکس

نائیجیریا: مغوی طالبات کے لیے مظاہروں پر پابندی


اغواء کاروں کی تحویل سے فرار ہونے والی طالبات
اغواء کاروں کی تحویل سے فرار ہونے والی طالبات

ابوجا میں تقریباً روزانہ ہی مظاہرے کیے جارہے ہیں جس کا مقصد مغوی طالبات کے مسئلے پر توجہ مرکوز رکھنے اور حکومت پر ان کی بازیابی کے لیے دباؤ بنائے رکھنا ہے۔

نائیجیریا کی پولیس نے اغواء ہونے والی لڑکیوں کی بازیابی کے لیے دارالحکومت ابوجا میں مظاہروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ "سکیورٹی وجوہات" کی بنا پر کیا گیا۔ ان کے بقول ابوجا میں ہونے والے مظاہروں کو "خطرناک عناصر" اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

مظاہرین نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے پابندی کے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا کہا ہے۔

ابوجا میں تقریباً روزانہ ہی مظاہرے کیے جارہے ہیں جس کا مقصد مغوی طالبات کے مسئلے پر توجہ مرکوز رکھنے اور حکومت پر ان کی بازیابی کے لیے دباؤ بنائے رکھنا ہے۔

اپریل کے وسط میں ریاست بورنو کے علاقے چیبوک سے شدت پسندوں نے 200 سے زائد طالبات کو اغواء کر لیا تھا۔

بورنو کے گورنر کا کہنا ہے کہ اغواء کاروں کی تحویل سے فرار ہوکر آنے والی 57 طالبات کو لاگوس اور ابوجا کے اسکولوں میں داخلہ دیا جائے گا جہاں وہ اپنی تعلیم مکمل کر سکیں گی۔

اس اغواء کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے قبول تھی اور وہ ان لڑکیوں کے بدلے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔

اس تنظیم پر گزشتہ پانچ سالوں میں کی جانے والی مسلح کارروائی میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا الزام ہے۔

نائیجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن اور ان کی حکومت کو مقامی اور بین الاقوامی سطح مغوی طالبات کی بازیابی میں ناکامی پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

امریکہ سمیت متعدد ملک ان لڑکیوں کی تلاش کے لیے نائیجیریا کی مدد کر رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG