نیویارک سٹی کے طبی معائنہ کار اقوام متحدہ میں روس کے سفیر وتالی چرکن کی رواں ہفتے اچانک موت کی وجوہات کا تعین کرنے میں فی الحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
طبی معائنہ کاروں نے کہا کہ مزید کسی نتیجے تک پہنچنے کے لیے کیمیائی تجزیے اور دیگر ٹیسٹس کرنا مطلوب ہیں، جو کہ 64 سالہ چرکن کی موت کی اصل وجہ کا تعین کرنے میں مدد دیں گے۔ ان نئے تجزیوں کو مکمل ہونے میں ایک ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے۔
چرکن 2006ء سے اقوام متحدہ میں روس کے سفیر کے طور پر فرائض انجام دیتے آ رہے تھے، وہ سلامتی کونسل میں طویل ترین عرصے تک ذمہ داری نبھانے والے سفیر تھے۔
ان کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی منگل کو اقوام متحدہ میں دیگر ملکوں کے عہدیداروں کی طرف سے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا گیا۔
ان سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ چرکن اپنے ملک کے لیے خدمات انجام دینے والے ایک زیرک سفارتکار تھے جو کہ اپنے ساتھی کارکنوں کے ساتھ بہت خوش مزاجی سے پیش آتے تھے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چرکن کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عالمی سلامتی کے فروغ کے کلیدی معاملات پر امریکہ اور روس کے درمیان ایک اہم کردار ادا کیا۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے چرکن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مسدود صورتحال میں بھی مفاہمت کے مواقع تلاش کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ایک زبردست سفارتکار تھے۔
حال ہی میں اقوام متحدہ میں اپنے فرائض سے سبکدوش ہونے والی امریکی سفیر سمانتھا پاور کے ساتھ متعدد مواقع پر چرکن کی لفظی جنگ بھی ہوتی رہی۔
گزشتہ دسمبر میں شامل کے محصور شہر حلب سے متلعق ہونے والے اجلاس میں پاور نے ماسکو پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ حقائق سے چشم پوشی اور شہریوں پر حملوں میں معاونت کر رہا ہے۔
اس پر چرکن نے کہا تھا کہ پاور "مدر ٹریسا" معلوم ہو رہی ہیں اور انھوں نے امریکی سفیر پر زور دیا کہ "وہ اپنے ملک کا ماضی بھی یاد کریں۔"
سمانتھا پاور نے چرکن کی اچانک موت پر ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ انھیں اس خبر سے انتہائی دکھ پہنچا۔ ان کے بقول چرکن ایک منجھے ہوئے سفارتکار اور خیال رکھنے والے شخص تھے۔