رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کا امریکہ پر خطے میں کشیدگی کا الزام


چین میں شمالی کوریا کے سفیر
چین میں شمالی کوریا کے سفیر

پیانگ یانگ کے متعدد بار متنبہ کیے جانے کے باوجود واشنگٹن اور سیول کہہ چکے ہیں کہ مشترکہ فوجی مشقیں آئندہ ماہ منصوبے کے مطابق ہی ہوں گی۔

شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریائی خطے میں کشیدگی کا الزام امریکہ اور جنوبی کوریا پر عائد کرتے ہوئے ایک بار پھر مشترکہ فوجی مشقوں سے متعلق متنبہ کیا ہے۔

بیجنگ میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا کے سفیر جی جائے ریونگ نے ان فوجی مشقوں کو’’اشتعال انگیز فوجی کارروائی‘‘ سے تعبیر کیا۔

’’ہم ایک بار پھر فوری طور پر ان مشقوں کی غیر مشروط منسوخی اور مقامی (جنوبی کوریا) غیر ملکیوں (امریکہ) کے ساتھ مل کر ایسے اشتعال انگیز اقدام بند کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔‘‘

پیانگ یانگ کے متعدد بار متنبہ کیے جانے کے باوجود واشنگٹن اور سیول کہہ چکے ہیں کہ مشترکہ فوجی مشقیں آئندہ ماہ منصوبے کے مطابق ہی ہوں گی۔

شمالی کوریا کے لیے خصوصی امریکی مندوب گلیئن ڈاویس نے بدھ کے روز کہا کہ یہ مشقیں دفاعی نقطہ نظر سے کی جا رہی ہیں۔

’’ یہ (مشقیں) کسی بھی غیر متوقع واقعہ پر ہمارے ردعمل کی قابلیت سے متعلق ہیں لہذا ہم شفاف انداز میں ان دفاعی مشقوں کو جاری رکھیں گے، کہ خدانخواستہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال پیدا ہونے پر ہم اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

سیول میں اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب سے ملاقات کرنے والے ڈاویس کا کہنا تھا کہ امریکہ اب بھی ایسے اشاروں کا منتظر ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہے۔

شمالی کوریا نے 2009ء میں چھ ملکی جوہری مذاکرات سے علیحدہ ہوگیا تھا۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتے جب تک پیانگ یانگ جوہری ہتھیار تلف کرنے پر آمادگی ظاہر نہیں کرتا۔

چین میں شمالی کوریا کے سفیر جی کا کہنا تھا کہ اس بارے میں پہل امریکہ کو کرنا ہو گی۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پیانگ یانگ پہلے ہی ’’چھ ملکی بات چیت کے کشتی میں سوار ہو چکا ہے‘‘ اور دیگر ملکوں کا منتظر ہے۔

امریکہ کے تقریباً 28500 فوجی جنوبی کوریا میں ہیں اور یہ دونوں ملک باقاعدگی سے فوجی مشقیں کرتے رہتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG