رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے پاس اورخفیہ جوہری پلانٹس ہو سکتے ہیں: امریکی عہدیدار


شمالی کوریا کے پاس اورخفیہ جوہری پلانٹس ہو سکتے ہیں: امریکی عہدیدار
شمالی کوریا کے پاس اورخفیہ جوہری پلانٹس ہو سکتے ہیں: امریکی عہدیدار

ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے IAEAکے لئے امریکی نمائیندے گلین ڈیوس نے جمعرات کو ویانا میں ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں کہا ہے کہ یہ بہت ممکن ہے کہ شمالی کوریا نے یورینیم کی افزودگی کے لئے کئی اور پلانٹس بنا رکھے ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ حال ہی میں نئے جوہری پلانٹ کے انکشاف کے بعد لگتا ہے کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پر کئی اور خفیہ جوہری پلانٹس پر کام کر رہا ہے جنہیں ہتھیار بنانے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے IAEAکے لئے امریکی نمائیندے گلین ڈیوس نے جمعرات کو ویانا میں ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں کہا ہے کہ یہ بہت ممکن ہے کہ شمالی کوریا نے یورینیم کی افزودگی کے لئے کئی اور پلانٹس بنا رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ شمالی کوریا نے یورینیم کی افزودگی کا آغاز اپریل 2009سے پہلے کر دیا تھا۔شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ اس کے نئے پلانٹ نے اس تاریخ سےکام شروع کیا تھا۔

شمالی کوریا نے اس ہفتے کے آغاز میں اعلان کیا تھا وہ ایک جوہری پلانٹ پر کام کر رہا ہے جہاں یورینیم کو افزودہ کرنے کی سہولت موجود ہے اور ایک ری ایکٹر کے لئے ایندھن پیدا کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے۔

اس طرح یورینیم افزودہ کرنے سے شمالی کوریا کو پلوٹونیم پر مبنی ایٹمی پروگرام کے علاوہ جوہری ہتیھیاروں کا ایک اورمتبادل میسر ہوجائے گا۔

ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کےسربراہ Yukiya Amanoنے شمالی کوریا کے نئے جوہری پلانٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔IAEAاس پلانٹ کے بارے میں تصدیق نہیں کر سکی کیونکہ پچھلے سال شمالی کوریا نے عالمی ادارے کے انسپیکٹروں کو ملک سے نکا ل دیا تھا۔

کوریائی خطے میں شمالی کوریا کے اعلان اور 23نومبر کو اس کی جانب سے جنوبی کوریا کے ایک جزیرے پر حملے سے بحران میں اضافہ کر دیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ پیر کو واشنگٹن میں جنوبی کوریا اور جاپان کے وزراء خارجہ سے ملاقات کرنے والی ہیں۔ چین نے کہا ہے کہ وہ توقع کرتا ہے کہ تینوں رہنما کوریائی خطے میں کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کے عمل کے فروغ کے لئے بات چیت کریں گے۔

چین امریکہ ، جنوبی کوریا ، جاپان اور روس پر زور دے رہا ہے کہ وہ کوریائی خطے میں بحران پر بات چیت کے لئے بلائے جانے والے اجلاس میں شرکت کے لئے اپنے نمائیندے بیجنگ بھیجے۔ چین کا کہنا ہے کہ روس اس خیال سے اتفاق کرتا ہے۔ امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان شمالی کوریا سے بات چیت کے لئے آمادہ نہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے شمالی کوریا کا مقصد پورا ہوتا نظر آئے گا۔

دریں اثنا امریکہ اور جاپان نے 40ہزار فوجیوں کے ساتھ کوریائی خطے کے قریب کل سے مشترکہ طور پر فوجی مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG