رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے راہنما کا چین کا دورہ؟


شمالی کوریا کے راہنما کم جانگ ال
شمالی کوریا کے راہنما کم جانگ ال

ایسی خبریں آرہی ہیں کہ شمالی کوریا کے راہنما کم لانگ ال چین کے دورے پر گئے ہیں۔

جنوبی کوریا کے میڈیا نے کہا ہے کہ پیر کے روز کم لانگ ال کی پرئیویٹ ریل گاڑی چینی سرحد عبورکرکے جنوب مشرقی شہر ڈانگ ڈونگ میں داخل ہوئی ۔ تفصیلی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر بیجنگ جانے سے قبل دالین شہر میں رات گذار رہے ہیں۔

چین میں چھٹی کے باعث چینی وزارت خارجہ کے عہدے داروں اور بیجنگ میں شمالی کوریا کے سفارت خانے تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی سرحد پر سیکیورٹی بہت سخت تھی، لیکن بیجنگ میں، جہاں خیال کیا جاتا ہے کہ مسٹر کم جارہے ہیں، سیکیورٹی میں بظاہر کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔چینی دارالحکومت میں کچھ لوگوں نے اس امکانی دورے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مثلاً 28 سالہ بینکار تاؤ یی کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ چین ، شمالی کوریا کی معاشی ترقی اور اسے مضبوط بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

چین کا یہ دورہ ،گذشتہ چار برس میں شمالی کوریا کے راہنما کا پہلا اور 2008ء میں ایک مشتبہ سٹروک کے بعد مسٹر کم کا پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔

چین شمالی کوریا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور اہم سیاسی اتحادی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ مسٹر کم مزید مالی مدد کے حصول کے لیے چین جارہے ہوں، کیونکہ گذشتہ سال شمالی کوریا میں کرنسی کی اصلاحات میں ناکامی کے نتیجے میں افراط زر کی صورت حال ابتر ہوگئی تھی اور لوگوں میں بے چینی بڑھی تھی۔ ایک سال قبل پیانگ یانگ کی جانب سے ایک جوہری تجربے کے نتیجے میں لگنے والی اقوام متحدہ کی پابندیوں کی وجہ سے بھی دنیا سے الگ تھلگ یہ ملک دباؤ میں ہے ۔

جنوبی کوریا یونیورسٹی میں شمالی کوریا اسٹڈیز کے پروفیسریانگ مو جن کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کے راہنما کے اس دورے کامقصدچین کے ساتھ معاشی رشتوں کو مضبوط بنانا ،جوہری طورپرشمالی کوریا کو غیر مسلح کرنے کے مذاکرات اور جنوبی کوریاکا بحری جہازچیونن(Cheonan) کے ڈوبنے کے واقعہ پر گفت وشنید ہے۔

چیونن کا واقعہ ، اس سال مارچ میں جنوبی کوریا کے نیوی کے اس جہاز کے دوبنے کی سمت اشارہ ہے، جس کی وجوہات کا تاحال علم نہیں ہوسکا۔سؤل کو شبہ ہے کہ اس میں پیانگ یانگ ملوث ہے۔ چین اس سانحے میں ہلاک ہونے والوں تعزیت کرچکاہے ،لیکن اس نے کسی بھی فریق کےساتھ دینے سے انکار کردیا تھا۔

چھ فریقی مذاکرات کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا خاتمہ ہے۔ یہ مذاکرات پیانگ یانگ کے بائیکاٹ کی وجہ سے گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سےتعطل میں پڑے ہوئے ہیں ۔

ان مذاکرات میں امریکہ، شمالی کوریا، چین، جنوبی کوریا ، جاپان اور روس شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG