رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کو اپنا طرزِ عمل تبدیل کرنا ہوگا: اوباما


اخباری کانفرنس سے قبل صدر اوباما اور اُن کے جنوبی کوریائی ہم منصب کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں شمالی کوریا اور اُس کی طرف سے سامنے آنے ولے جوہری ہتھیاروں کی دھمکیوں کی حالیہ لہر پر بات چیت شامل ہے

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا جوہری پروگرام کےحوالے سے شمالی کوریا کے طرزِ عمل میں تبدیلی کا خیر مقدم کریں گے۔

تاہم، اُنھوں نے اِس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنا اور اپنے اتحادی جنوبی کوریا کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، جس میں روایتی اور جوہری افواج کا استعمال بھی شامل ہے۔


اُنھوں نے یہ بات منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہوئی کے ساتھ مشترکہ اخباری کانفرنس میں کہی۔

صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ اِس کے لیے شمالی کوریا کو اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی۔


اُنھوں نے کہا کہ وہ دِن جب شمالی کوریا بحران پیدا کرکے رعایتیں حاصل کیا کرتا تھا، ختم ہوگئے ہیں۔ صدر نے کہا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا مکمل طور پر متحد ہیں، جب کہ شمالی کوریا ہمیشہ کی طرح اکیلا ہے۔

اِس اخباری کانفرنس سے قبل صدر اوباما اور اُن کے جنوبی کوریائی ہم منصب کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں شمالی کوریا اور اُس کی طرف سے سامنے آنے ولے جوہری ہتھیاروں کی دھمکیوں کی حالیہ لہر پر بات چیت شامل ہے۔

صدر پارک نے کہا کہ مسٹر اوباما نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ شمالی کوریا کی دھمکیوں اور اشتعال انگیزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ کہ اِن اقدامات کا نتیجہ شمالی کوریا کی تنہائی میں اضافے کی صورت میں نمایاں ہو گا۔

وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا ہے کہ دونوں راہنماؤں کی ملاقات کا مقصدجنوبی کوریا کے دفاع کے حوالے سے امریکہ کے عزم کا اعادہ کرنا تھا۔

صدر اوباما نے کہا کہ اُنھوں نے اور مز پارک نے تجارت اور شفاف توانائی سے متعلق دونوں ملکوں کی ساجھے داری پر کیے گئے تاریخی سمجھوتے پر عمل درآمد جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

صدر پارک اِن دِنوں امریکہ کے پانچ روزہ درے پر ہیںٕ، جس کا آغاز کرتے ہوئے اُنھوں نے ہفتے پیر کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، بان کی مون سے ملاقات کی۔

بان کی مون نے جنوبی کوریا کے لیڈر کو سراہتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کا ’پختہ، لیکن نپا تلا‘ جواب دیا ہے۔


شمالی کوریا نے اپنے جوشیلے انداز میں کچھ قدر کمی کی ہے، جس سے قبل اُس کی طرف سے امریکہ اور جنوبی کوریا کو نیوکلیئر اور روایتی ہتھیاروں سے حملوں کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
XS
SM
MD
LG