رسائی کے لنکس

امریکہ ہنگامی امداد فراہم کرنے میں اپنے سرکردہ کردار کو ترک نہیں کرے گا: صدر اوباما


صدر براک اوباما نےبدھ کی شام اپنی تقریر میں واضح کیا کہ امریکہ ہنگامی امداد فراہم کرنے میں اپنے سرکردہ کردار کو ترک نہیں کر رہا جیسا کہ پاکستان اور ہیٹی میں آنے والے حالیہ قدرتی آفتوں میں اُن کے ردِ عمل سے پتا چل سکتا ہے۔

تاہم، ملینئم کے ترقیاتی اہداف کا جائزہ لینے والی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے اپنے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ کا غیر ملکی معاونت کا پروگرام اب کم آمدنی والے ملکوں کو حقیقتاً ترقی یافتہ بنانے اور غربت سے خوشحالی کی جانب لے جانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

مسٹر اوباما کے الفاظ میں: ’ امداد پر ہماری توجہ نے قلیل مدت میں جانیں بچائی ہیں۔ تاہم، ہمیشہ ہی ایسا نہیں ہوا ہے کہ اس نے اُن معاشروں کو طویل مدت کے دوران بہتر بھی بنایا ہو۔ اُن کروڑوں افراد کو دیکھتے ہوئے جو عشروں سے خوراک کی امداد پر انحصار کر رہے ہیں، یہ ترقی نہیں ہے۔ یہ انحصار ہے۔ اور یہ ایک ایسا چکر ہے جسے توڑنے کی ضرورت ہے۔ غربت کو محض منیج کرنے کے بجائے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ملکوں کو اور افراد کو غربت سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ پیش کریں۔’

اُنھوں نے 140ملکوں کے اس اجتماع میں جِن موضوعات پر بات کی وہ مکمل طور پر نئے ہیں اور اُن میں کچھ ایسی کوششیں بھی ہیں جِن کا آغاز بُش انتظامیہ نے کیا تھا، جِن میں ایسے ملکوں کے لیے ملینئم چیلنج گرانٹ شامل ہیں جو اچھے طرزِ حکومت اور اپنی مدد آپ کا وعدہ کریں۔ تاہم، یہ طریقہٴ کار اب صدر کی ایک ایسی پالیسی سے متعلق انتظامی ہدایت نامے میں شامل ہے جو عالمی ترقی سے متعلق ہے اور جس کی اس سے پہلے نظیر نہیں ملتی۔

صدر اوباما نے بدھ کو اس ڈائریکٹو پر دستخط کیے ہیں جِس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے نادار ترین ملکوں میں ترقی امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے اور امریکہ کی حکمتِ عملی اقتصادیات اور اخلاقیات کے لیے لازمی حیثیت رکھتی ہے۔

اپنی تقریر میں صدر اوباما نے ایک ایسے وقت میں جو امریکہ کے لیے اقتصادی طور پرتو دشوارہے، اپنی نئی پالیسی کا دفاع کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ دنیا کے نادار ترین ملکوں میں ترقی اُن کی سرحدوں سے بہت دور واقع ملکوں میں بھی لوگوں کے مفادات کو آگے بڑھا سکتی ہے جِن میں امریکہ بھی شامل ہے۔

اُن کے الفاظ میں ‘جب کروڑوں باپ اپنے خاندان کی ضروریات پوری نہ کرسکیں تو اس سے وہ مایوسی جنم لیتی ہے جو عدم استحکام اور پُر تشدد انتہا پسندی کو تقویت پہنچاتی ہے جب کسی بیماری کا سدِ باب نہ کیا جائے تو وہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ لہٰذا، اُن پرانی من گھڑت باتوں کو ہمیشہ کے لیے ترک کردیں کہ ترقیات محض ایسی خیرات ہے جو ہمارے مفادات میں کام نہیں آتی اور ایسے سنکی لوگوں کو بھی مسترد کردیں جن کا کہنا ہے کہ کچھ ملکوں کو مستقل غربت کے لیے معتوب کردیا گیا ہے۔’

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کی نئی حکمتِ عملی میں تجارتی پابندیوں کو ختم کرنے کی اور سرکاری بدعنوانیوں کے خلاف جنگ کی کوشش کی جائے گی جو، بقول اُن کے، بہت سے ملکوں میں خوش حالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور انسانی حقوق کی انتہائی بڑی خلاف ورزی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سربراہی اجلاس سے ملینئم کے اُن ترقیاتی اہداف کی تکمیل کے بارے میں ایک ملی جلی رپورٹ سامنے آئے ہے جو عالمی ادارے نے دس برس پہلے طے کیے تھے۔

امریکہ سمیت بیشتر ترقی یافتہ معیشتیں اپنی سالانہ مجموعی قومی پیداوار کا اعشاریہ سات فی صد ترقیاتی امداد کے لیے مختص کر دینے کے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں۔ تاہم، عہدے داروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اب تک مجموعی امداد کے حوالے سے بدستور سب سے زیادہ عطیات دینے والا واحد ملک ہے۔

ترقی پذیر ملکوں کے لیڈروں نے مالدار ملکوں پر زور دیا کہ وہ ترقیاتی اہداف کے پابند رہیں۔سری لنکا کے وزیرِ اعظم سمیت کئی ملکوں نے عالمی اقتصادی پسماندگی کے نتیجے میں تحفظ پسندی کے رجحان کی شکایت کی۔

اِس اجلاس میں چین نے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے مزید 20کروڑ ڈالر امداد کا بھی اعلان کیا۔

سربراہی اجلاس میں شامل ملکوں نے ملینئم کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے 2015ء کی ایک نظرثانی شدہ ڈیڈلائن طے کی ہے۔

XS
SM
MD
LG