رسائی کے لنکس

افغان پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے لیے فی خاندان پانچ ہزار ڈالر دینے کا منصوبہ


وفاقی وزیر نجم الدین خان اور عمران زیب صحافیوں کو تفصیلات بتارہے ہیں
وفاقی وزیر نجم الدین خان اور عمران زیب صحافیوں کو تفصیلات بتارہے ہیں

وائس آف امریکہ کو دستیاب ایک سرکاری دستاویز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کی متعلقہ وزارتیں ایسے منصوبے اور پروگرام تشکیل دے رہی ہیں جو امداد دینے والے عالمی اداروں کو پیش کیے جائیں گے تاکہ انہیں پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے نئے منصوبے کے لیے مالی اور تکنیکی ضروریات سے آگاہ کیا جائے۔

پاکستان، افغانستان اور پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے باہمی مشاورت سے ایک منصوبے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کو فی خاندان پانچ ہزار امریکی ڈالر دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ لوگ اپنے ملک میں مستقل بنیادوں پر آباد ہوں اور دوبارہ پاکستان کا رخ نہ کریں۔

اس منصوبے کی تجویز پاکستانی حکام نے گذشتہ ہفتے جینیوا میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس کے دوران پیش کی تھی جس میں پاکستانی وفد کی قیادت سرحدی علاقوں کے لیے وفاقی وزیر نجم الدین خان نے کی تھی، اور اب اس پر عمل درآمد کے لیے عالمی برادری سے امداد کی مشترکہ اپیل کی جائے گی۔

پاکستانی حکام کا خیال ہے کہ ان کے ملک سے رضاکارانہ طور پر افغانستان لوٹنے والے پناہ گزینوں کو یو این ایچ سی آر کی طرف سے فی کس ایک سو سے ڈیڑھ سو ڈالر کی جو گرانٹ دی جا رہی ہے وہ کافی نہیں اور واپس لوٹنے والوں کو ان کے ملک میں گھروں کی تعمیر اور روزگار کے حصول میں مدد دینے کے علاوہ ان کی بحالی کی دیگر ضروریات پوری کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔

حکام کے مطابق اگر ایسا نہ ہوا تو یہ پناہ گزین افغانستان کے نا سازگار حالات کے باعث واپس میز بان ملک کا ہی رخ کریں گے۔

وائس آف امریکہ کو دستیاب ایک سرکاری دستاویز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کی متعلقہ وزارتیں ایسے منصوبے اور پروگرام تشکیل دے رہی ہیں جو امداد دینے والے عالمی اداروں کو پیش کیے جائیں گے تاکہ انہیں پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے نئے منصوبے کے لیے مالی اور تکنیکی ضروریات سے آگاہ کیا جائے۔

پاکستان کے سر حدی علاقوں کی وزارت کے سینئر عہدیدار عمران زیب نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ عالمی امداد کے لیے سہ فریقی اپیل بہت جلد کی جائے گی کیونکہ افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کے اگلے دور کا آغاز 2011ء کے شروع میں ہوگا اور پاکستان چاہتا ہے کہ اس وقت تک عالمی برادری سے اتنے فنڈز اکٹھے ہو جائیں کہ منصوبے پر عمل درآمد شروع ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ فی خاندان پانچ ہزار ڈالر امداد دینے کے منصوبے کے لیے ابتدائی طور پر 1.3 ارب ڈالر درکار ہوں گے لیکن حالات کے مطابق اس میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

اس وقت ملک میں تقریبا سولہ لاکھ افغان قانونی طور پر رہ رہے ہیں جن کا ریکارڈ متعلقہ اداروں کے پاس موجود ہے جبکہ بیس سے پچیس لاکھ پناہ گزین ایسے بھی ہیں جن کا اندراج نہیں ہوا۔

افغان پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے لیے فی خاندان پانچ ہزار ڈالر دینے کا منصوبہ
افغان پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے لیے فی خاندان پانچ ہزار ڈالر دینے کا منصوبہ

پاکستان گذشتہ تین دہائیوں سے پڑوسی ملک افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے اور ان تمام کی رضا کارانہ واپسی کے لیے افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے ساتھ سہ فریقی پروگرام پر کام بھی کر رہا ہے۔

منگل کو اسلام آباد میں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرحدی علاقوں کے وفاقی وزیر نجم الدین خان نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں افغانوں کی پاکستان میں موجودگی سے ملکی وسائل پر شدید بوجھ پڑ رہا ہے اور معیشت کو ان کی وجہ سے سالانہ بھاری خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کابینہ کے حالیہ فیصلے کے مطابق ان تمام افغانوں کے خلاف مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے جو دھوکہ دہی کے ذریعے اپنے آپ کو پاکستان کا شہری ظاہر کر کے ملک میں مقیم ہیں اور اس سلسلے میں تقریبا اسی ہزار افراد کے شناختی کارڈ منسوخ کر دئیے گئے ہیں جبکہ ان کی جائیداد ضبط کرنے کے لیے بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ان افغانوں کی مدد ضرور کرے گی جو قانونی طور پر پاکستان میں رہ کر تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں یا کوئی کام کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ ایسے افغان جنہوں نے پاکستان میں شادیاں کی ہیں انھیں یہاں رہنے کے لیے رائج قانونی طریقہ کار اپنانا پڑے گا۔

XS
SM
MD
LG