رسائی کے لنکس

بہتر پاک افغان تعلقات کے لیے موافق ماحول ضروری، ارکانِ پارلیمان


سینیٹر افراسیاب خٹک نے بتایا کہ اگرچہ فیصلے دونوں ملکوں کی انتظامیہ کرتی ہے لیکن اراکین پارلیمان رائے عامہ کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی حکومتوں کو ’مثبت رائے‘ ضرور دے سکتے ہیں۔


پاکستان اور افغانستان کے قانون سازوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ کے لیے موافق اور دوستانہ ماحول کا ہونا اشد ضروری ہے۔

دونوں ملکوں کے قانون سازوں کے نمائندہ گروپ کا دو روزہ اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں ختم ہوا جس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف دونوں ملکوں کے عزم کو انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں دی جانے والی قربانیوں سے تقویت ملی ہے اور اسے ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اجلاس میں شریک پاکستانی قانون سازوں کے وفد کے سربراہ سینیٹر افراسیاب خٹک نے بتایا کہ اگرچہ فیصلے دونوں ملکوں کی انتظامیہ کرتی ہے لیکن اراکین پارلیمان رائے عامہ کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی حکومتوں کو ’مثبت رائے‘ ضرور دے سکتے ہیں۔

سینیٹ کی دفاعی امور کی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ 2014ء میں افغانستان میں صدارتی انتخابات اور بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں کی سیاسی اور سلامتی صورتحال سے متعلق ابہام کی وجہ سے طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ تعطل کا شکار ہے۔

’’امریکہ اور افغانستان میں ایک معاہدہ ہونا ہے کہ 2014ء کے بعد کتنے امریکی اور نیٹو فوجی اور اڈے افغانستان میں رہتے ہیں اور لگتا ہے کہ سب کو انتظار ہے کہ افغانستان کا سیاسی طور پر کیا نقشہ بننے جا رہاہے۔ جب تک یہ واضح نہیں ہوتا بات آگے نہیں بڑھے گی۔‘‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں قیام امن ایک دوسرے کی سلامتی کی صورتحال سے منسلک ہے۔

’’آپ کی خارجہ پالیسی کی بنیاد آپ کے ہمسایہ ممالک کے ستھ اچھے تعلقات سے ہونی چاہیے۔ اگر ہمارے یا ان کے کوئی خدشات و تحفظات ہیں وہ توتو میں میں یا لڑائی جھگڑے سے تو حل نہیں ہوں گے نا۔ بات چیت اور ڈائیلاگ سے ہوں گے۔‘‘

دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں اور ماضی قریب میں کابل، اسلام آباد پر افغانستان میں مصالحتی عمل کو متاثر کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔

لیکن پاکستان کی نو منتخب حکومت بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کرتی ہے اور وہاں کوئی مخصوص گروہ یا شخص اس کا منظور نظر نہیں۔

اسلام آباد حالیہ مہینوں میں افغانستان میں مصالحتی عمل کو تقویت دینے کے لیے اپنے ہاں قید 34 طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں گزشتہ ہفتے افغان طالبان کے سابق نائب امیر ملا عبدالغنی برادر بھی شامل ہیں۔
XS
SM
MD
LG