رسائی کے لنکس

عیسائی لڑکی کا مقدمہ نیا رُخ اختیار کرگیا


امام مسجد خالد جدون پولیس کی حراست میں (فائل فوٹو)
امام مسجد خالد جدون پولیس کی حراست میں (فائل فوٹو)

شواہد میں ردوبدل کے الزام میں گرفتار ایک اِمام مسجد کے خلاف دو اہم گواہ اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے۔

پاکستان میں توہین قرآن کے الزامات کا سامنا کرنے والی ایک کمسن عیسائی لڑکی کا مقدمہ پیر کو اُس وقت ایک نیا رُخ اختیار کرگیا جب شواہد میں ردوبدل کے الزام میں گرفتار ایک اِمام مسجد کے خلاف دو اہم گواہ اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے۔

پولیس نے گزشتہ ماہ امام مسجد خالد جدون کو اس انکشاف کے بعد گرفتار کیا تھا کہ اُس نے رمشا مسیح کے خلاف توہین اسلام کا مقدمہ مضبوط بنانے کےلیے اس چودہ سالہ لڑکی سے برآمد ہونے والے کچرے کے تھیلے میں اپنے پاس سے قرآنی اوراق اس میں ڈال دیے تھے۔

پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مسجد کے موذن تک خالد جدون کی اس مبینہ حرکت کی خبر اعتکاف میں بیٹھے دو نوجوان لڑکوں نے پہنچائی تھی جنہوں نے اپنی آنکھوں سے اُسے ایسا کرتے دیکھا تھا۔

لیکن پیر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سول عدالت میں امام مسجد کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کے موقع پراویس اور خرم شہزاد نامی دونوں گواہوں نے خلاف توقع بیانِ حلفی میں کہا کہ پولیس نے اس سے قبل جمع کرائے گئے بیانات زبردستی اُن سے تحریر کرائے تھے۔ اس مقدمے کی آئندہ سماعت تین اکتوبر کو ہوگی۔

ان عینی شاہدین کے وکیل واجد گیلانی نے دعویٰ کیا ہے کہ عدالت کے سامنے ان بیانات حلفی کے بعد امام مسجد کی ضمانت پر رہائی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

اسلام آباد کے ایک نواحی گاؤں کی رہائشی رمشا مسیح کوپولیس نے 16 اگست کو ملک حماد نامی ایک شخص کی شکایت پر توہین قرآن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

لیکن اقلیتی عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والی ذہنی طور پرغیرصحت مند اس لڑکی کےخلاف توہین قرآن کا الزام اوراُس کی گرفتاری پر نا صرف پاکستان میں بلکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے بھی شدید احتجاج اور اس کی رہائی کے مطالبات شروع ہوگئے تھے۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں تین ہفتے گزارنے کے بعد رمشا کی ضمانت پر رہائی اُس وقت ممکن ہوئی جب خالد جدون کے خلاف شواہد میں ردوبدل کے الزامات منظرعام پر آئےاور پولیس نے اُسے گرفتار کرلیا۔

رہائی کے بعد حکام نے رمشاء کو اس کے والدین سمیت نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا اور اس وقت وہ سرکاری حفاظت میں ہیں۔

اس پاکستانی عیسائی لڑکی کے خلاف بچوں کی خصوصی عدالت ’جووینائل کورٹ‘ میں چلائے جانے والے مقدمے کی آئندہ سماعت 12 اکتوبر کو ہوگی۔
XS
SM
MD
LG