رسائی کے لنکس

پاکستان: سلامتی کی صورت حال پر کابینہ کا اجلاس


وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی خان کابینہ کو طالبان رہنما حکیم اللہ محسود کی گزشتہ ہفتے امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد داخلی سلامتی کی صورت حال پر بریفنگ دیں گے۔

پاکستان میں وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس پیر کو اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے، جس میں طالبان رہنما حکیم اللہ محسود کی گزشتہ ہفتے امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ملک میں سلامتی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ حکیم اللہ محسود قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعہ کی شام ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں کم از کم تین دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مارا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) حکومت کی کابینہ کے اجلاس کی سربراہی وزیرِ اعظم نواز شریف کریں گے، جو اپنا دورہِ برطانیہ مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز وطن واپس پہنچے تھے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی خان کابینہ کے اراکین کو ملک میں داخلی سلامتی کی صورت حال پر بریفنگ دیں گے۔

وزیرِ داخلہ نے اپنی حالیہ نیوز کانفرنس میں ڈرون حملے پر امریکی انتظامیہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس کارروائی کی وجہ سے حکومتِ پاکستان اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کی کوششیں شدید متاثر ہوئیں۔

چودھری نثار کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی قیادت پاک امریکہ تعلقات اور تعاون کا جلد از سر نو جائزہ لے گی۔

امن مذاکرات کی حامی بعض سیاسی جماعتوں نے بھی امریکی ڈرون حملے پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا، جب کہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں بر سرِ اقتدار جماعت تحریک انصاف نے امریکی اور بین الاقوامی افواج کو پاکستان کے راستے رسد کی افغانستان ترسیل کا سلسلہ بند کروانے کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں قرار داد پیش کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

پاکستان کی پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور خیبر پختون خواہ کی صوبائی اسمبلی کے اجلاس پیر کو شروع ہو رہے ہیں، جن میں اس معاملے پر بحث متوقع ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزراء یہ کہہ چکے ہیں کہ رسد کی ترسیل بند کرنے سے ڈرون حملوں کے معاملے پر بظاہر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

امریکی انتظامیہ نے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی اس تنقید کو مسترد کر دیا ہے کہ حالیہ ڈرون حملہ امن مذاکرات کو متاثر کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

افغانستان میں کی جانے والی پُر تشدد کارروائیوں میں حکیم اللہ محسود کے کردار کے تناظر میں امریکہ نے طالبان رہنما کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔
XS
SM
MD
LG