پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دو روز قبل ہونے والے مبینہ امریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ میزائل حملہ 16 مئی کو کیا گیا جس میں کم از کم پانچ مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ایک ایسے وقت جب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ فیصلہ کن مرحلے کی جانب بڑھ رہا ہے اور حکومت کی توجہ اب مقامی آبادی کی بحالی کی طرف ہے، اس طرح کے حملے مقامی آبادی میں عدم اعتماد کا باعث بنتے ہیں۔
بیان میں ڈرون حملے کو پاکستان کی علاقائی خودمختاری اور ملکی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ان کو بند کیا جائے۔
حالیہ ڈرون حملے میں شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں شدت پسندوں کے زیر استعمال ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کچھ غیر ملکی دہشت گرد بھی تھے۔
تاہم اُن کی شناخت سے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں، ذرائع ابلاغ کی اس علاقے میں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی ہلاکتوں اور واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
امریکہ ڈرون کو دہشت گردوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایسے میزائل حملوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں سمیت القاعدہ اور کئی دیگر شدت پسند تنظیموں کے اہم کمانڈر بھی مارے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال جون سے ’ضرب عضب‘ کے نام سے ایک بھرپور آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
جس کی وجہ سے چھ لاکھ سے زائد افراد شمالی وزیرستان سے نقل مکانی پر مجبور بھی ہوئے۔ حکام کے مطابق اس قبائلی علاقے کے بیشتر حصے کو دہشت گردوں سے صاف کروا لیا گیا ہے اور بعض علاقوں میں نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا سلسلہ بھی شروع ہے۔
تاہم شمالی وزیرستان کے کچھ علاقے جہاں دہشت گرد موجود ہیں وہاں پاکستانی فوج کارروائیوں میں مصروف ہے۔