رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ:شعیب سڈل کمیشن تحلیل کرنے کا حکم


ملک ریاض اور ارسلان افتخار
ملک ریاض اور ارسلان افتخار

عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے کہا کہ ارسلان افتخار اور ملک ریاض کے درمیان مبینہ طور پر رقم اور مالی فوائد کے لین دین کا معاملہ دو افراد کے درمیان ہے جس کی مزید تحقیق کی ضرورت نہیں۔

پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے ارسلان افتخار کیس کی تحقیقات کرنے والے شعیب سڈل کمیشن کو تحلیل کرتے ہوئے اس کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا ہے۔

جمعہ کو اس مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے کہا کہ ارسلان افتخار اور ملک ریاض کے درمیان مبینہ طور پر رقم اور مالی فوائد کے لین دین کا معاملہ دو افراد کے درمیان ہے جس کی مزید تحقیق کی ضرورت نہیں۔

بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ یہ افراد معاملے کو کسی بھی فورم پر لے جا سکتے ہیں۔

پاکستان کے ایک بڑے نجی تعمیراتی ادارے بحریہ ٹاؤن کے سابق سربراہ ملک ریاض نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے بیٹے ارسلان افتخار پر اپنے خلاف عدالت میں قائم مقدمات میں ریلیف دلوانے کی غرض سے تقریباً 32 کروڑ روپے کے فوائد حاصل کرنے کا الزام لگایا تھا۔

اس معاملے کا ازخود نوٹس لینے کے بعد سپریم کورٹ نے تحقیقات کے لیے پہلے قومی احتساب بیورو اور پھر یک رکنی شعیب سڈل کمیشن قائم کرکے اسے سونپی تھیں۔

جمعہ کو عدالت عظمیٰ کے احاطے میں ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری نے میڈیا کو بتایا کہ بینچ کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں جو الزامات سامنے آئے ہیں اس میں عدالت عظمیٰ پر کوئی حرف نہیں آتا اس لیے اس پر مزید کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔

’’ہم تو پہلے دن سے اس کمیشن کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھاتے آ رہے تھے اور اس کی تشکیل پر نظر ثانی کی اپیل بھی دائر کر رکھی تھی جس پر آج یہ فیصلہ آیا ہے۔‘‘

ارسلان افتخار نے فیصلے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عائد الزامات میں سے ابھی تک کچھ بھی ثابت نہیں کیا جاسکا ہے اور یہ سب بے بنیاد ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اپنے وکلاء سے مشورے کے بعد مخالف پر ’’ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ہرجانے کا دعویٰ‘‘ دائر کریں گے۔
XS
SM
MD
LG