رسائی کے لنکس

سوئس حکام کے نام مجوزہ خط پر عدالت کے تحفظات


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

سپریم کورٹ نے سوئس حکام کے نام مجوزہ خط کے متن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو عدالتی اعتراضات دور کرنے کے لیے 10 اکتوبر تک کی مہلت دی ہے۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمے کی بحالی کے لیے سوئس حکام کے نام مجوزہ خط کے متن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو عدالتی اعتراضات دور کرنے کے لیے 10 اکتوبر تک کی مہلت دی ہے۔

وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں مجوزہ خط کا ترمیم شدہ مسودہ پیش کیا جس پر عدالت نے بعض تحفظات کا اظہار کیا۔

وزیرقانون کی استدعا پر زیادہ تر کارروائی کمرہ عدالت کی بجائے ججوں کے چیمبر میں ہوئی اس لیے بینچ کے تحفظات کی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

عدالتی کارروائی کے بعد فاروق نائیک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مجوزہ خط میں عدالتی فیصلے کے مطابق ترامیم کی گئی تھیں اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اس کی منظوری دی تھی۔

’’ججوں نے اس (خط کے متن) کو پڑھا اور مجھے چیمبر میں بلایا۔ ان کے کچھ تحفظات اور کچھ ہمارے تحفظات تھے جو ہم نے بتائے جس کے بعد میں نے ان سے درخواست کی مجھے وقت چاہیئے کہ میں وزیراعظم سے صلاح و مشورہ کر کے جو بھی فیصلہ ہو وہ (عدالت کو) بتاؤں گا۔‘‘

فاروق نائیک نے مجوزہ خط کے متن پر عدالت عظمیٰ کے تحفظات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو۔ اُنھوں نے کہا کہ دونوں طرف سے لچک کا مظاہرہ ہونا چاہیئے۔

اُنھوں نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ آئین کی شق 248 کے تحت آصف علی زرداری کو بطور صدر کسی بھی طرح کی عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے این آر او عملدرآمد مقدمے کی گذشتہ سماعت میں کہا تھا کہ اگر پانچ اکتوبر تک اعتراضات دور نا کیے گئے تو عدالت وزیراعظم کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی دوبارہ شروع کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔

اس سے قبل بھی عدالت نے سوئس حکام کو لکھے جانے والے خط پر دو مرتبہ اعتراضات اٹھاتے ہوئے وزیر قانون کو اس میں ترمیم کی ہدایت کی تھی۔

خط کا متن تاحال سامنے نہیں آیا ہے لیکن مقامی میڈیا کے مطابق حکومت نے سوئس حکام کے نام مجوزہ خط میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے لکھے گئے خط کو واپس لینے کا تو کہا ہے لیکن اس میں صدر زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی کا کوئی ذکر نہیں۔
XS
SM
MD
LG