رسائی کے لنکس

اعلان کردہ دفاعی بجٹ 1100 ارب لیکن خرچہ 1676 ارب


اسلام آباد میں یوم پاکستان کے موقع پر شاہین میزائل کے ساتھ آرمی میڈیکل کور کا ایک دستہ مارچ کر رہا ہے۔ 23 مارچ 2016
اسلام آباد میں یوم پاکستان کے موقع پر شاہین میزائل کے ساتھ آرمی میڈیکل کور کا ایک دستہ مارچ کر رہا ہے۔ 23 مارچ 2016

پاکستان کے گزشتہ بجٹ میں دفاع کے لیے 1100 ارب روپے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک 1676 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہوں گے۔ دوسری جانب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لیے رقم بڑھائی جائے گی۔

پاکستان کی معیشت کچھ عرصے سے مشکلات کا شکار ہے اور گزشتہ سال نئی حکومت قائم ہونے کے بعد سے خاص طور پر بحران میں ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر کو دو بار منی بجٹ پیش کرنا پڑا ہے اور ادائیگیوں کے توازن کو ٹھیک کرنے کے لیے دوست ملکوں نے کئی ارب ڈالر فراہم کیے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اپنے ہر خطاب میں سادگی کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں اور ہر شعبے میں اخراجات گھٹانے کی بات کرتے ہیں۔

لیکن وزارت خزانہ نے قومی مالیاتی کمیشن کو آگاہ کیا ہے کہ اس سال دفاعی بجٹ پر اعلان کردہ رقم سے 45 فیصد زیادہ رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ بجٹ میں دفاع کے لیے 1100 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ لیکن کل خرچہ 1676 ارب ہو جائے گا۔ اس میں فوجیوں کی پنشن، اسٹریٹیجک نوعیت کے اخراجات اور خصوصی ملٹری پیکج شامل ہیں۔

سیکرٹری خزانہ عارف احمد خان کے مطابق وفاقی حکومت کی کل آمدن 5500 ارب ہے۔ صوبوں کے حصے 2581 ارب، دفاع کے 1676 اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے 1842 ارب کا مجموعہ 6100 ارب بنتا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، ترقیاتی کاموں اور معمولی اخراجات کے لیے مسلسل قرضہ لینا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ روز وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اس صورت حال پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی، بلکہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ پہلے ہی خطے کے دوسرے ملکوں سے کم ہے۔

سینئر تجزیہ کار امتیاز عالم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافے کا مطلب ہے کہ ترقیاتی بجٹ پر چھری چلے گی اور ممکن ہے کہ اسے ختم ہی کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات جوں کے توں ہیں اور افغانستان میں امن مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں دفاعی بجٹ بڑھانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

دفاعی تجزیہ کار ایئر وائس مارشل ریٹائیرڈ شہزاد چودھری کہتے ہیں کہ ترقیاتی بجٹ میں کوئی کمی نہیں کی جا رہی۔ ہر سال ہزار ارب کا اعلان کر کے پانچ چھ سو ارب خرچ کیے جاتے ہیں۔ اس بار بھی ایسا ہی ہو گا۔ پاک فوج نے جو پانچ سو ارب اضافی مانگے ہیں وہ دراصل قبائلی علاقوں میں آپریشن اور عام انتخابات میں خدمات انجام دینے کا بل ہے۔ یہ اضافہ ہر سال کے لیے نہیں ہو گا۔

شہزاد چودھری نے کہا کہ پاکستان ماضی میں بھارت کے دفاعی بجٹ کا تقریباً پانچواں حصہ اپنے دفاع پر خرچ کرتا تھا۔ لیکن بھارت نے حال میں دفاعی بجٹ میں ساڑھے بارہ فیصد اضافہ کیا ہے اور دونوں ملکوں کے دفاعی بجٹ میں فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتا۔

مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔

پاک فوج نے اضافی 500 ارب مانگ لیے
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:07 0:00

XS
SM
MD
LG