رسائی کے لنکس

موجودہ بدامنی کی ذمہ دار نگراں حکومت یا الیکشن کمیشن نہیں: سیکرٹری کمیشن


اشتیاق احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ سابقہ حکومت کا کام تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کوئی عملی اقدام کرتی اور ان کے بقول اب ساری ذمہ داری ان کے ادارے پر ڈالی جارہی ہے۔

انتخابات میں اب ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے تاہم امن و امان کی صورتحال میں کوئی خاطر خواہ بہتری دیکھنے میں نہیں آرہی۔ آئے روز سیاسی جماعتوں کے دفاتر، امیدوار اور کارکن شدت پسندی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ انہی خطرات کے پیش نظر چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات کے شفاف اور آزادانہ ہونے پر اب شکوک کا اظہار کیا گیا ہے۔

تاہم الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خاں نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بڑھتی ہوئی بدامنی سے متعلق نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن پر ہونے والی تنقید کو بے جا قرار دیا۔

’’یہ سکیورٹی کی حالت کوئی ایک ماہ میں پیدا نہیں ہوئی۔ انہی لوگوں (گزشتہ حکومت) کے دور سے ہے۔ مجھے کہنا نہیں چاہیے مگر یہ سب کچھ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کے ذمہ ڈال رہے ہیں۔ اُس وقت انہیں کچھ کرنا چاہیے تھا۔ اس میں کافی قربانیاں دی جاچکی ہیں اب پانچ دن رہ گئے ہیں ہم دعا کرتے ہیں کہ یہ بھی خدا خیریت سے گزارے۔‘‘

سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق کمیشن نے صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے انتظامات مکمل کرلیے ہیں اور اس بار سلامتی کے خدشات کے باوجود ووٹ ڈالنے کی شرح گزشتہ انتخابات سے کہیں زیادہ ہوگی۔

حال ہی میں چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے انتخابات کے انتظامات سے متعلق ایک اعلیٰ اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ حکومت امن و امان قائم کرے تو الیکشن کمیشن شفاف اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد کروائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ ملک حبیب اللہ خان کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں شدت پسندی کا نشانہ بن رہی ہیں مگر سابق حکمران اتحاد میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ شدت پسندوں کے مخصوص اہداف ہیں۔

’’ہماری بڑی گہری نظر ہے کہ ان پر کیوں زیادہ حملے ہورہے ہیں۔ اب یہ ہے کہ (شدت پسند) تنظمیوں کے ذہن تو کافی عرصے سے بنے ہیں مگر ہم سب کو تحفظ فراہم کریں گے۔‘‘

کالعدم جنگجو تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے عام طور پر آزاد خیال تصور کی جانے والی ان تین سابق حکمران جماعتوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر انتخابات میں حملوں کا نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

انتخابات کی نگرانی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کے سربراہ مدثر رضوی کہتے ہیں کہ یہ نگراں حکومت کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کے لیے سازگار ماحول مہیا کرے۔

’’جب اہداف کے بارے میں معلومات ہوں تو ان کے لیے حفاظتی انتظامات کرنا غالباً زیادہ آسان ہوتا ہے۔ آپ طے کر سکتے ہیں کہ یہاں حملے ہو سکتے ہیں مگر وہاں سکیورٹی ہی نہیں ہوتی۔ یہ نگراں حکومت کی کمزروری ہے۔ ‘‘

مدثر رضوی نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اگر امن و امان کی حالت بہتر نا ہوئی تو ممکن ہے کہ 11 مئی کے دن زیادہ لوگ ووٹ ڈالنے نا نکلیں تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دوران سکیورٹی کے اقدامات سے متعلق کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG