رسائی کے لنکس

اسلام آباد میں پانی کی فراہمی بہتر بنانے کا امریکی منصوبہ


یو ایس اے آئی ڈی کے کنٹری ڈائریکٹر جوناتھن کونلی اور سی ڈی اے کے چیئرمین فرخند اقبال مصافحہ کرتے ہوئے۔
یو ایس اے آئی ڈی کے کنٹری ڈائریکٹر جوناتھن کونلی اور سی ڈی اے کے چیئرمین فرخند اقبال مصافحہ کرتے ہوئے۔

نئے واٹر پمپس کی تنصیب سے دو میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی جو اندازاً 45 ہزار گھروں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت میں پانی کی فراہمی کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے امریکہ نے ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے تحت شہر میں 187 ٹیوب ویلز پر پرانے واٹر پمپس کو زیادہ اچھی کارکردگی والے پمپس سے تبدیل کیا جائے گا۔

امریکہ کی مالی معاونت سے تبدیل کیے گئے پہلے واٹر پمپ کی افتتاحی تقریب منگل کو اسلام آباد کے مرکزی فاطمہ جناح پارک میں منعقد ہوئی جس میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس اے آئی ڈی‘ کے کنٹری ڈائریکٹر جوناتھن کونلی اور مقامی ترقیاتی ادارے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ’سی ڈی اے‘ کے چیئرمین فرخند اقبال نے بھی شرکت کی۔

جوناتھن کونلی نے شرکاء کو بتایا کہ نئے پمپس کی تنصیب سے ناصرف پانی کی فراہمی کے نظام میں بہتری آئے گی بلکہ بجلی کے استعمال میں کمی سے سی ڈی اے کے اخراجات بھی کم ہوگا۔

’’نئے پمپس پرانوں کی نسبت نصف بجلی صرف کریں گے جس سے دو میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی اور (اس مد میں) سی ڈی اے کے اخراجات آدھے ہو جائیں گے۔‘‘

محتاط اندازوں کے مطابق دو میگاواٹ بجلی 45 ہزار گھروں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
نئے بہتر کارکردگی والے واٹر پمپس کے ماڈل
نئے بہتر کارکردگی والے واٹر پمپس کے ماڈل

اس وقت اسلام آباد بھر میں 187 ٹیوب ویل پمپس ہیں جس میں سے صرف 132 کام کر رہے ہیں، زیر استعمال پمپس کی کارکردگی کی شرح 30 فیصد سے بھی کم ہے جب کہ نئے پمپس کی کاکردگی دوگنی ہے۔

منصوبے کی افتتاحی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سی ڈی اے کے چیئرمین فرخند اقبال نے کہا کہ زیر زمین پانی کی سطح میں بتدریج کمی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث اُن کے ادارے کو شہر کی مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی کو وافر مقدار میں پانی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

’’آج اسلام آباد کے اُن علاقوں میں پانی کا مسئلہ ہے جہاں ٹیوب ویلز کا پانی جا رہا ہے ... دو بڑی رکاوٹیں ہیں – پمپس 20 سال پرانے ہونے کی وجہ سے ان کی کاکردگی اچھی نہیں ہے دوسرا لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پانی کی فراہمی کم ہے۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ سی ڈی اے واٹر پمپس کو چلانے کے لیے شمسی توانائی کے متبادل منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے۔

فرخند اقبال نے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی کی مالی معاونت سے شروع کیے گئے منصوبے کا ایک اور مقصد ملک کو درپیش توانائی کے بحران سے نمٹنے میں حصہ ڈالنا بھی ہے۔

مزید برآں جوناتھن کونلی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر واٹر پمپس کی تبدیلی کا آغاز اسلام آباد سے کیا گیا ہے لیکن مستقبل میں اس نوعیت کے منصوبے پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی شروع کیے جائیں گے۔

’’یہ (منصوبہ) پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں اضافے اور اس کی ترسیل کے عمل میں ضیاع کو کم کرنے کے بڑے پروگرام کا حصہ ہے۔‘‘
XS
SM
MD
LG