رسائی کے لنکس

چار 'خطرناک دہشت گردوں' کو پھانسی دے دی گئی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے ان مجرموں کو خیبرپختونخوا کی ایک جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا لیکن اس کی مزید تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

پاکستان میں فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے چار "خطرناک دہشت گردوں" کو منگل کو پھانسی دے دی گئی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے مطابق یہ مجرمان دہشت گردی سمیت معصوم شہریوں کے ہلاکت اور ملک کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

تختہ دار پر لٹکائے جانے والوں میں رحمٰن الدین، مشتاق خان، عبید الرحمٰن اور ظفر اقبال شامل تھے اور یہ چاروں کالعدم تحریک طالبان کے سرگرم رکن تھے۔

ان کے بارے میں بیان میں بتائی تفصیلات کے مطابق رحمٰن مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں اور امن کمیٹی کے ایک رکن کی ہلاکت میں ملوث تھا۔ گرفتاری کے وقت اس سے آتشیں اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا تھا اور اس نے مجسٹریٹ اور مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا تھا۔

عبیدالرحمٰن کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ معصوم شہریوں کی ہلاکت میں ملوث تھا۔ مشتاق خان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا جن میں متعدد سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔

پھانسی لگائے گئے چوتھے مجرم ظفر اقبال بھی ایسے ہی حملوں میں ملوث تھا جن میں سے ایک میں فرنٹیئر کانسٹبلری کے ایک جونیئر کمشنڈ افسر اور ایک اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

ان مجرموں کو خیبرپختونخوا کی ایک جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا لیکن اس کی مزید تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ملزمان کے مقدمات کی سماعت کے لیے جنوری 2015ء میں فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں جن کی دو سالہ مدت ختم ہونے پر رواں سال مارچ میں دوبارہ ان میں دو سال کی توسیع کی گئی۔

ان عدالتوں سے اب تک 160 سے زائد مجرموں کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 30 دہشت گردوں کی سزا کی توثیق کی تھی۔

XS
SM
MD
LG