رسائی کے لنکس

پاکستان: 'مشتبہ شدت پسندوں' کے بنک اکاؤنٹس منجمد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے مرکزی بینک نے ملک کے کمرشل بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تقریباً چار ہزار ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیں جن کا تعلق مبینہ طور پر دہشت گردی سے ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے اتوار کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ اکاونٹس 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول کے تحت معطل کیے گئے ہیں۔

اس قانون کے تحت ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے جو ریاست مخالف، نفرت پر مبنی تقریر میں ملوث ہوں یا اُن کا تعلق ایسی تنظیموں کی سرگرمیوں سے ہے جن کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

مرکزی بینک کے ترجمان کے مطابق 'انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے' نے ابتدائی طور پر گزشتہ ماہ 3,500 اکاؤنٹس کی فہرست پیش کی تاہم بعد ازاں اس میں مزید نام شامل کیے گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اس فہرست میں جیش محمد نامی عسکریت پسند گروپ کے سربراہ مسعود اظہر اور اہل سنت و الجماعت کے راہنما محمد احمد لدھیانوی کے نام بھی شامل ہیں۔

واشنگٹن کے تحقیقاتی ادارے ولسن سنٹر سے منسلک ایک تجزیہ کار مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا اقدام ایک اچھا اشارہ ہے تاہم یہ ایک علامتی اقدام ہو سکتا ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فہرست پرانی اور نا مکمل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انتہاپسند تنظمیوں کی نئی شاخوں اور ان کے اتحادیوں سے متعلق نہیں ہے ۔ ان میں سے کئی ایک دیگر طریقوں سے فنڈز اکھٹے کرتے ہیں جن میں ان کے فلاحی ادارے بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG