رسائی کے لنکس

تعمیر نو کے لیے پاکستان کی بھر پور مدد کریں گے: ہالبروک


پاکستان اور افغانستان لے لیے خصوصی امریکی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ سیلاب سے تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے پاکستان کی بھر پور مدد کرے گی۔

پاکستان ڈیولپمنٹ فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان روانگی سے قبل،بدھ کو ہالبروک نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان خالی ہاتھ نہیں جارہے۔ وائس آف امریکہ کہ ایک سوال کے جواب میں ایمبیسڈر ہالبروک نے کہا کہ تعمیر نو کے لیے کیری لوگر بل کے علاوہ امداد کانگریس سے حاصل کرنا مشکل ہے کیونکہ کانگریس اس وقت عارضی سیشن میں ہے۔ البتہ اس کے لیے دوسرے ذرائع سے فنڈز کا بندوبست کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹیجک ڈائلاگ کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ حفیظ شیخ، آرمی چیف اشفاق کیانی اور دیگر اعلیٰ حکام سے مزاکرات کے بعد یہ طے کیا گیا تھا کہ پاکستان میں زمینی صورتحال کی وجہ سے امداد کے اسٹرکچر میں تبدیلیاں کی جائینگی۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ری کنسٹرکشن آپرچونیٹی زونز کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ یہ آنے والی کانگریس میں انتظامیہ کی اولین ترجیح ہوگی۔ کانگریس میں ریپبلیکن ارکان کے اضافے کے بعد انکا کہنا تھا کہ اس سے افغان پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلیاں نہیں آئیں گی اور آئندہ سال سے افغان حکومت سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنا شروع کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے اوائل میں واشنگٹن میں پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات ہونگے۔

ایمبیسڈر ہالبروک نے کہا کہ افغانستان میں جنگیں ختم کرنے کے لیے تمام گروپس کے ساتھ کام کرنا ہوگا جن میں طالبان، حقانی گروپ، حتی کے القائدہ بھی شامل ہے۔ ان تمام گروپس کے مشترکہ دشمن امریکہ، پاکستان اور افغانستان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے حوالے سے پاکستان کے خدشات سے واقف ہیں۔ اور دونوں ملکوں کو آپس میں اپنے معاملات طے کرنا چاہیئے۔

ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ ایران کے ساتھ تمام مسائل کے باوجود ایران کو سات سال تک افغانستان کے معاملات میں نظرانداز کرنا ایک غلطی تھی اور افغان حل میں ایران کا بھی کردار ہونا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG