رسائی کے لنکس

ریڈ کراس کا محدود پیمانے پر سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ


بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کا پشاور میں اسپتال بھی گزشتہ چار ماہ سے بند ہے۔ (فائل فوٹو)
بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کا پشاور میں اسپتال بھی گزشتہ چار ماہ سے بند ہے۔ (فائل فوٹو)

امدادی سرگرمیوں میں کمی کے باعث پاکستان کے دو بڑے شہروں کراچی اور کوئٹہ میں تنظیم کے دفاتر بند کر دیے جائیں گے۔

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کو ’’محدود پیمانے پر‘‘ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئی سی آر سی سے منسلک برطانوی ڈاکٹر خلیل رسجد ڈیل کو کوئٹہ سے اغواء کے بعد رواں سال اپریل میں قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں تنظیم کی امدادی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔

تنظیم کے عہدے داروں کے مطابق گزشتہ چار ماہ کے دوران سلامتی اور دیگر اُمور سے متعلق صورت حال کا بغور جائزہ لینے کے بعد امدادی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے حکومت اور دیگر اداروں سے رابطے جاری ہیں۔

اسلام آباد میں آئی سی آر سی کے ترجمان نجم الثاقب اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ بات چیت میں امدادی منصوبوں پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

’’سرٕ دست حتمی وقت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن اُمید ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں ہم اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘‘

تاہم اُنھوں نے بتایا کہ امدادی سرگرمیوں میں کمی کے باعث دو شہروں میں تنظیم کے دفاتر بند کر دیے جائیں گے۔

’’ہم کوئٹہ اور کراچی میں دفاتر بند کر رہے ہیں جب کہ اسلام آباد اور پشاور میں محدود عملے کے ساتھ کچھ سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔‘‘

نجم الثاقب نے کہا کہ دوبارہ شروع کی جانے والی سرگرمیوں میں تشدد کے واقعات میں زخمی ہونے والوں کو طبی سہولتوں کی فراہمی سر فہرست ہو گی۔

’’پشاور میں سرجیکل اسپتال دوبارہ کھولنے کے لیے حکومت کے ساتھ گفت و شنید جاری ہے۔‘‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ دفاتر کی بندش اور سرگرمیاں محدود ہونے کی وجہ سے تنظیم کے عملے میں 50 فیصد تک کٹوتی متوقع ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بتانے سے قاصر ہیں۔ مگر اُن کے بقول 2011ء میں آئی سی آر سی کی سرگرمیاں عروج پر تھیں اور سال بھر میں تقریباً 15 لاکھ افراد ان سے مستفید ہوئے۔

نجم الثاقب نے تنظیم کی سرگرمیوں کی مکمل بحالی کے بارے میں بھی اُمید کا اظہار کیا۔

’’جیسے ہی حالات ساز گار ہوتے ہیں تو آئی سی آر سی اپنی سرگرمیوں کو وسعت دینے کے بارے میں ضرور سوچے گی، لیکن سب کچھ حالات و واقعات پر منحصر ہوگا۔‘‘

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور خطے میں تنظیم کی سرگرمیوں کا تسلسل یقین بنانے کے لیے امدادی اشیاء کے ذخائر بھی برقرار رکھے جائیں گے۔
XS
SM
MD
LG