رسائی کے لنکس

نواز لیگ کی مرکز اور پنجاب میں حکومتیں مقبول ترین: رپوٹ


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سروے میں 48 فیصد لوگوں نے وزیر اعظم نواز شریف جبکہ 70 فیصد نے پنجاب میں ان کے بھائی شہباز شریف کی انتظامیہ کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا جبکہ صرف 10 فیصد نے مہنگائی اور بیروزگاری کے بعد دہشت گردی کو بڑا مسئلہ گردانا۔

امریکہ میں قائم انٹرنیشنل رپبلیکن انسٹیٹیوٹ (آئی آر آئی) نے اپنی ایک تازہ جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کارکردگی کے اعتبار سے عوامی سطح پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکز اور صوبہ پنجاب میں حکومتیں مقبول ترین ہے۔

رپورٹ کے مطابق سروے اگست کے مہینے میں ملک کے 70 اضلاع میں کیا گیا، جس میں تقریباً 5,000 افراد سے حکومت کی کارکردگی، ملک کو درپیش سنگین مسائل اور ریاستی اداروں سے متعلق سوالات کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سروے میں 48 فیصد لوگوں نے وزیر اعظم نواز شریف جبکہ 70 فیصد نے پنجاب میں ان کے بھائی شہباز شریف کی انتظامیہ کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ خیبر پختون خواہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مخلوط حکومت مقبولیت میں دوسرے نمبر پر رہی۔

تاہم بعض دیگر جماعتوں بلخصوص حزب اختلاف نے سروے کے طریقہ کار پر شک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے مجموعی طور پر تسلیم کرنے سے گریز کیا۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بم دھماکوں اور ملحقہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے باوجود حکومت کی سرگرمیاں جاری رکھنا ایک ’’کرشمہ‘‘ ہے۔

’’جہاں امن نہیں وہاں کچھ نہیں ہوتا ... مجھے نہیں معلوم اگر پنجاب میں ایسے حالات ہوتے تو (کیا) وزیر اعظم دنیا بھر کے دورے کرتے پھرتے، بلکہ انھیں حل کے بعد ہی پنجاب یا اسلام آباد چھوڑتے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل اکثر افراد کے خیال میں ملک کا سنگین مسئلہ لوڈشیڈنگ ہے اور حکومت کی ترجیحات میں اس کا حل سرفہرست ہونا چاہیئے جبکہ صرف 10 فیصد نے مہنگائی اور بیروزگاری کے بعد دہشت گردی کو بڑا مسئلہ گردانا ہے۔

حزب اختلاف عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت پر مبنی نہیں۔

’’میرے خیال میں ایک ریڑھی والے سے بھی پوچھیں تو وہ کہے گا کہ میں جان کی امان چاہتا ہوں۔ یہ این جی اوز جو ہمارے ملک میں گھس گئی ہیں ان سے پوچھیئے یہ جو لوگ روزانہ مر رہے ہیں تو انہیں کوئی نہیں دیکھ رہا۔‘‘

متحدہ قومی موومنٹ کے سینیر رہنما اور قانون ساز فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آئی آر آئی نے سروے ’’وقت سے کچھ پہلے‘‘ ہی کر لیا۔

’’جون میں بجٹ انھوں نے دیا اس بارے میں وہ کچھ کریں، دیکھیں آمدنی، خرچ اور عوام کی زندگی میں بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں تو پھر یہ سروے ہونا چاہئے تھا ابھی تو وہ خود ہنی مون دور سے گزر رہے ہیں۔‘‘

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طاہر اقبال نے سروے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی ان کے بقول درست پالیسیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

’’عوام اب بہت زیادہ باشعور ہے کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ لازمی بات ہے گزشتہ پانچ سال کے گند کو سمیٹنے میں وقت لگے گا مگر ہماری حکومت جس طرح کام کر رہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ ہو رہا ہے۔‘‘

فوج کو ملک کا بہترین ادارہ قرار دیتے ہوئے انٹرنیشنل رپبلیکن انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اکثریت کی رائے میں اس وقت ملک درست سمت میں جا رہا ہے اگرچہ کہ آئندہ سال پاکستان کی معاشی صورت حال میں بدحالی کے خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG