رسائی کے لنکس

دینی مدارس اور جدید دور کے تقاضے


دینی مدارس اور جدید دور کے تقاضے
دینی مدارس اور جدید دور کے تقاضے

پیر امین الحسنات شاہ کا کہنا تھا کہ دینی مدارس میں طلبا کے لیے اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی اور سائنسی علوم کو فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ اعلی تعلیم کے لیے کسی بھی شعبے کا نتخاب کر سکیں۔

واشنگٹن میں گزشتہ چند برسوں سےدینی مدارس کے حوالے سے بحث جاری ہے اور یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ شدت پسندی پرمبنی نظریات کے پھیلاؤ میں ان کا کیا کردار ہے اور یہ کہ وہاں دی جانے والی تعلیم کو کس حد تک دنیاوی اور سائنسی علوم سے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں مدارس کے ایک سلسلے دارالعلوم محمدیہ غوثیہ کے سربراہ پیر امین الحسنات شاہ گذشتہ دنوں امریکہ آئے تو وائس آف امریکہ نے ان سے دینی مدارس اور جدید دور کےتقاضوں پر انٹرویو کیا۔

اس ادارے کا آغاز ان کے والد پیر کرم علی شاہ نے 1957ء میں ایک چھوٹے سے مدرسے سے کیا تھا۔

انہوں نے 1954 میں جامعہ الاظہر سے اسلامی فلسفے اور قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔جب وہ واپس آئے تو ان کے ذہن میں تعلیم کے فروغ کا ایک واضح تصور موجود تھا اور وہ جامعہ الاظہر کے انداز میں پاکستان میں تعلیمی ادارے قائم کرنا چاہتے تھے۔

دارالعلوم محمدیہ غوثیہ 1957 سے ملک کے مختلف شہروں میں طلبا اور طالبات کو مفت تعلیم فراہم کر رہا ہے۔

اس ادارے نے آغاز سے ہی طلبا اور طالبات کے لیے دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی اور سائنسی علوم کو بھی اپنے نصاب میں شامل کیا۔ ادارے کے سربراہ پیر امین الحسنات شاہ کا کہنا تھا کہ دینی مدارس میں طلبا کے لیے اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی اور سائنسی علوم کو فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ اعلی تعلیم کے لیے کسی بھی شعبے کا نتخاب کر سکیں۔ انٹرویو کے لیے دیکھیئے یہ ویڈیو۔

XS
SM
MD
LG