رسائی کے لنکس

توہین عدالت قانون پر فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست


پاکستان کی سپریم کورٹ
پاکستان کی سپریم کورٹ

درخواست میں وفاق کے وکیل عبدالشکور پراچہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ منسوخ کیا گیا قانون مقررہ طریقہ کار کے مطابق منظور کیا گیا تھا اور قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔

حکومتِ پاکستان نے توہین عدالت کے نئے قانون کو منسوخ کیے جانے کے حالیہ عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی ہے۔

سپریم کورٹ میں بدھ کو جمع کرائی گئی درخواست میں وفاق کے وکیل عبدالشکور پراچہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ قانون مقررہ طریقہ کار کے مطابق منظور کیا گیا اور قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔

گزشتہ ماہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے توہین عدالت کا ایک نیا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور وفاقی و صوبائی وزراء پر سرکاری فرائض کی انجام دہی کے دوران کیے گئے فیصلوں کے سلسلے میں ان پر توہین عدالت کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا تھا۔

اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں 27 مختلف درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے تقریباً دو ہفتوں کی سماعت کے بعد تین اگست کو اس نئے قانون کو عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور عوامی عہدوں پر فائز کسی شخص کو توہین عدالت سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا، ’’اس لیے پرانے قانون میں کی گئی ترامیم پاکستان کے آئین سے متصادم ہیں‘‘۔

حکومت کا اس قانون کی منظوری کے بعد یہی موقف رہا ہے کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے اور نئے قانون کا مقصد کسی بھی طرح عدلیہ کی آزادی میں رکاوٹ ڈالنا نہیں۔
XS
SM
MD
LG