رسائی کے لنکس

کراچی: آپریشن میں اب تک 9 ہزار سے زائد مشتبہ افراد گرفتار


وفاقی وزیر داخلہ نے سینیٹ کو بتایا کہ کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں کے بڑے اسباب میں لسانی، فرقہ وارانہ، سیاسی اور مذہبی گروپوں میں لڑائی اور سیاسی جماعتوں کی مبینہ پشت پناہی سے اراضی کے تنازعات شامل ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن و امان بحال کرنے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں اب تک مختلف وارداتوں میں ملوث 9 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بات وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے جمعرات کو سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ 9,119 افراد کی گرفتاری کے علاوہ 330 پولیس مقابلوں میں 34 مبینہ جرائم پیشہ افراد مارے بھی گئے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سندھ کی صوبائی حکومت کو ملک کے اقتصادی مرکز میں بدامنی اور جرائم کے خاتمے کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا جس کے بعد پولیس اور رینجرز نے سات ستمبر کو اس ساحلی شہرمیں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا۔

اس آپریشن پر تقریباً سب ہی سیاسی جماعتیں متفق تھیں لیکن بعد ازاں شہر کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اسے اپنے خلاف کارروائی قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

حکومتی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ آپریشن سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر جرائم پیشہ اور شر پسند عناصر کے خلاف بلا امتیاز انداز میں کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ نے سینیٹ کو بتایا کہ کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں کے بڑے اسباب میں لسانی، فرقہ وارانہ، سیاسی اور مذہبی گروپوں میں لڑائی اور سیاسی جماعتوں کی مبینہ پشت پناہی سے اراضی کے تنازعات شامل ہیں۔

کراچی میں حالیہ برسوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کرنے، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے شہری خوف و ہراس کی فضا میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
XS
SM
MD
LG