رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر:موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس نہ ہونے سے لوگوں کو مشکلات


وادی نیلم
وادی نیلم

کشمیر کی حکومت کے ایک وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیلی مواصلات کی سہولت نہ ہونے سے علاقے کے عوام ان کے بقول ’’پتھر کے دور‘‘ میں رہ رہے ہیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ٹیلی مواصلات جیسی سہولت موجود نہ ہونے کے باعث نہ صرف لاکھوں مقامی لوگوں کو دنیا سے رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ ہر سال یہاں آنے والے لاکھوں سیاح بھی اس سہولت کی عدم دستیابی پر خوش نہیں ہیں۔

کشمیر کومنقسم کرنے والی عارضی سرحد سے متصل تقریباً اڑھائی سو کلومیٹر رقبے پر پھیلی وادی نیلم، وادی لیپہ اور جنوبی ضلع حویلی کے سینکڑوں دیہات اور قصبے موبائیل فون اور انٹرنیٹ کی سروس سے محروم ہیں۔

سکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں یہاں پر ایک عرصے تک موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں تھی لیکن اکتوبر 2005ء کو تباہ کن زلزلے کی بعد یہاں محدود پیمانے پر سروس کی فراہمی کی اجازت دی گئی تھی۔

قبل ازیں پاکستانی فوج کا ذیلی ادارہ ایس سی او اس علاقے میں ٹیلی مواصلات کی خدمات انجام دے رہا تھا۔

پاکستانی کشمیر کی حکومت کے ایک وزیر میاں عبدالوحید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2009ء میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے یہاں کام کے لیے کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے تھے لیکن اس کے باوجود یہاں کام شروع نہیں کیا گیا۔

’’ان کمپنیوں نے جب سروے کیا تو ان کو یہاں سے حاصل ہونے والی آمدنی میدانی یا دیگر علاقوں میں ہونے والی آمدنی سے بہت کم لگی تو پھر وہ اسے غیر منافع بخش گردانتے ہوئے اس پر توجہ نہیں دے رہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی مواصلات کی سہولت نہ ہونے سے علاقے کے عوام ان کے بقول ’’پتھر کے دور‘‘ میں رہ رہے ہیں۔

عبدالوحید نے بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے تمام متعلقہ حکومتی اداروں سے بھی بارہا رابطہ کیا گیا لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

پاکستان کشمیر میں حالیہ برسوں میں سیاحت کے شعبے میں خاطر خواہ پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے اور لاکھوں سیاح ان علاقوں خصوصاً وادی نیلم میں سیاحت کے لیے آچکے ہیں۔

مقامی لوگوں کو کہنا ہے کہ ٹیلی مواصلات کی جدید سہولت فراہم کرنے سے سیاحتی شعبے کو مزید فروغ دینے کے علاوہ علاقے کے لوگوں کو بھی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے میں مدد ملے گی۔
XS
SM
MD
LG