رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر: بارودی سرنگوں سے بچاؤ کی آگاہی مہم


لائن آف کنٹرول پر واقع علاقہ چکوٹھی
لائن آف کنٹرول پر واقع علاقہ چکوٹھی

سرحد کے قریب آباد لوگ مویشیوں کو گھاس چرانے اور ایندھن کے لیے یہاں سے لکڑی لانے کے دوران اکثر بارودی سرنگوں کا نشانہ بن جاتے ہیں

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقوں میں لوگوں کو بارودی سرنگوں سے بچاؤ کی آگاہی مہم شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے لوگوں کو کھلونا نما بم ،بارودی سرنگوں، غیر تباہ شدہ دھماکا خیز مواد کے نقصانات کے بارے میں آگاہی اور حفاظتی تدابیر اختیار کر نے سے متعلق تعلیم دی جا رہی ہے۔

اس پروگرام کا آغاز پاکستانی کشمیر میں انجمن ہلال احمر نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے تعاون سے کیا۔

"مائن رسک اویرنس ایجوکیشن پروگرام" کے تحت تنظیم کے اہلکار کنٹرول لائن کے قریبی قصبوں میں جا کر گاﺅں کے عمائدین کے ذریعے لوگوں میں سرحد پر بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے نقصانات اور بچاﺅ کے بارے آگاہی دے رہے ہیں۔

اس پروگرام کے بارے میں ہلال احمر کے عہدیدار عبدالمنان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تقریباً پورے پاکستانی کشمیر اور خصوصاً لائن آف کنٹرول کے قریب واقع علاقوں میں یہ مہم شروع کی گئی۔

"مائنز کے بارے میں لوگوں کو بتاتے ہیں کہ اس کے کیا نقصانات ہوتے ہیں۔۔۔ بہت سارے ان کا نشانہ بنتے ہیں اور ہاتھوں، پیروں سے معذور ہو جاتے ہیں اور بعض واقعات میں تو ان کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے، تو لوگوں کو یہ بتایا جارہا ہے کہ ان چیزوں کو نہیں چھیڑنا اور ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کرنا چاہیئے۔"

پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی عارضی حد بندی پر ماضی میں ہونے والی فوجی جھڑپوں کے دوران دونوں طرف کی افواج نے مبینہ طور پر یہاں بارودی سرنگیں بھی بچھا رکھی تھیں۔

ان علاقوں کے قریب مقیم لوگ مویشیوں کو گھاس چرانے اور ایندھن کے لیے یہاں سے لکڑی لانے کے دوران اکثر بارودی سرنگوں کا نشانہ بن جاتے ہیں جب کہ اکثر سرحد پار سے ماضی میں داغے گئے غیر تباہ شدہ گولہ بارود کی زد میں بھی آجاتے ہیں۔

اگرچہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان 2003ء میں کنڑول لائن پر فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن اس سے قبل گولہ باری کے تبادلے کے دوران فائر کیے گئے گولے اب بھی برآمد ہو رہے ہیں جن کے پھٹنے کے باعث جانی اور مالی نقصان کا سبب بنتے ہیں۔

مبصرین اور ماہرین یہ کہہ چکے ہیں کہ لوگوں میں بارودی سرنگوں سے متعلق آگاہی پیدا کرکے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے اور لوگوں کو چاہیئے کہ اگر انھیں کہیں ایسی کوئی مشکوک چیز نظر آئے تو اس کے قریب جانے کی بجائے متعلقہ حکام کو مطلع کیا جائے۔
XS
SM
MD
LG