رسائی کے لنکس

چیئرمین نیب کی تقرری پر تحفظات اور اعتراضات


چودھری قمر زمان (فائل فوٹو)
چودھری قمر زمان (فائل فوٹو)

چند مقامی اخبارات کے مطابق چوہدری قمر زمان کی ایک صاحبزادی پنجاب اسمبلی کی رکن ہیں اور ان کا تعلق مسلم لیگ نواز سے ہے۔

صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت قانون نے جمعرات کو چوہدری قمر زمان کی بطور چیئرمین قومی احتساب بیورو تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

رواں سال مئی میں یہ اہم عہدہ تب خالی ہوا جب عدالت عظٰمی نے ریٹائرڈ ایڈمرل فصیح بخاری کی تقرری کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

قمر زمان اس سے پہلے کئی اہم سرکاری عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں تاہم مبصرین کے بقول ان کی یہ ذمہ داری ماضی کی نسبت کافی مشکل ہوگی۔ وزیر اعظم نواز شریف کے خاندان کی حدیبیہ پیپر ملز اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبے میں بدعنوانی کے الزامات پر قانونی کارروائی شروع کرنے کے فیصلے ان کے لیے بڑے چلینجز گردانے جاتے ہیں۔

قومی احتساب بیورو یعنی نیب کے ترجمان رمضان ساجد نے نئے چیئرمین کی تقرری کے بارے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیر التواء مقدموں پر پیش رفت ہوسکے گی۔

’’ایک تاثر بن جاتا ہے کہ ادارے کا کوئی سربراہ نہیں تو لوگ ادارے سے رجوع بھی نہیں کرتے تو اب اس میں بھی بہتری آئے گی اور اداروں میں کرپشن سے متعلق شکایات لائیں گے۔‘‘

نیب کے قانون کے تحت ادارے کے سربراہ کی منظوری کے بغیر احتساب عدالت میں کسی اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا۔

وزیراعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے درمیان متعدد مشاورتی ادوار کے بعد منگل کو متفقہ طور پر قمر زمان کے نام کا اعلان کیا گیا مگر مختلف حلقوں کی طرف سے ان کی تقرری پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اس پر نظرثانی کرنے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔

چند مقامی اخبارات کے مطابق چوہدری قمر زمان کی ایک صاحبزادی پنجاب اسمبلی کی رکن ہیں اور ان کا تعلق مسلم لیگ نواز سے ہے۔

بدعنوانی سے متعلق تحقیقات اور نگرانی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مشیر عادل گیلانی کہتے ہیں کہ اعتراضات دور نا کرنے کی صورت میں نیب کے ادارے کی ساکھ شدید متاثر اور کارروائی پر سوالیہ نشانات اٹھیں گے۔

’’جب ان کی تقرری کی منظوری ہوئی تو تب انہوں نے (بطور سیکرٹری داخلہ) استعفیٰ دیا اور ایک دن میں وہ منظور کرلیا گیا جبکہ ایسا نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے وہ ریٹائر نہیں ہیں دسمبر میں ہوں گے۔ پورے عمل اور قانون کو نظر انداز کیا گیا۔ جب وہ خود قانون پر عمل نہیں کرتے تو وہ کرپشن کے خلاف قانون کا نفاذ کیسے کرائیں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ قمر زمان کے خلاف عدالت عظمیٰ میں توہین عدالت کا مقدمہ بھی دائر ہے۔

حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف نیب کے نئے سربراہ کی تقرری کی مخالفت کرتے ہوئے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چلینج کرنے کا اعلان کر بھی چکی ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ پیپلز پارٹی کے دور میں قومی احتساب بیورو کے دو مختلف سربراہوں کی آئین میں موجود ضابطہ کار کے خلاف تقرری کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ دونوں مرتبہ ان تقرریوں میں قائد حزب اختلاف کی رضامندی شامل نا تھی۔
XS
SM
MD
LG