رسائی کے لنکس

احتساب بیورو کے سربراہ کی تقرری ’جلد بازی‘ میں ممکن نہیں


قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ملک میں بدعنوانی ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے صحیح معنوں میں ایسی شخصیت کا انتخاب کیا جائے گا جو انتقام یا کسی ذاتی عناد پر کسی کو نشانہ نہ بنائے اور لوگوں کو صحیح احتساب ہوتا نظر آئے۔

پاکستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں ’قومی اسمبلی‘ میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کا تقرر ایک اہم فیصلہ ہے اور اس پر کسی طرح کی جلد بازی نہیں کی جا سکتی۔

انھوں نے ہفتہ کو وزیر اعظم نواز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں احتساب کے قومی ادارے ’نیب‘ کے سربراہ کی تقرری کے لیے مشاورت کی گئی۔ اس سلسلے میں ایک روز قبل ہونے والی بات چیت میں بھی کوئی اتفاق نہیں ہوسکا تھا۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ رابطوں میں کوئی فقدان نہیں ہے۔

’’ٹیلی فون پر بات ہو سکتی ہے میاں صاحب (وزیر اعظم) کے امریکہ سے واپس آنے پر بھی ہو سکتی ہے اس میں جلد بازی کی ضرورت نہیں، جو چیز دو مہینے میں نہیں ہوئی تو شاید تین چار دن میں ہو جائے تھوڑا انتظار کر لیں۔‘‘

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ملک میں بدعنوانی ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے صحیح معنوں میں ایسی شخصیت کا انتخاب کیا جائے گا جو انتقام یا کسی ذاتی عناد پر کسی کو نشانہ نہ بنائے اور لوگوں کو صحیح احتساب ہوتا نظر آئے۔

’’یہ بہت بڑا اہم فیصلہ ہے کوئی گڈی گڈے کا کھیل نہیں کہ بیٹھ کر ہم جلد بازی میں کوئی فیصلہ کر لیں ... جلد ہی ملاقات ہوگی، رابطے ہوں گے تو ہم جلد ہی کوشش کریں گے کہ ایک ہفتہ کے اندر اس کا فیصلہ ہو۔‘‘

انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی طرف سے سابق جج اعجاز چودھری کا نام بھی اس عہدے کے لیے انھیں دیا گیا ہے جس پر بھی وہ غور کریں گے۔

آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد قومی احتساب بیورو کے سربراہ کی تقرری کے لیے وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت کے بعد ہی کوئی تقرری عمل میں آسکتی ہے۔

مئی میں عدالت عظمیٰ نے اُس وقت نیب کے چیئرمین فصیح بخاری کی تقرری کو کالعدم قرار دیا تھا اور اس کے بعد سے یہ عہدہ خالی ہے۔

حزب مخالف اس سے قبل ریٹائرڈ جج رانا بھگوان داس اور سردار رضا جب کہ حکومت سابو جسٹس رحمت جعفری اور خواجہ ظہیر کے نام دے چکی ہے۔ جب کہ جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں قائد حزب اختلاف نے میاں محمد اجمل کا نام بھی وزیر اعظم کو پیش کیا تھا۔
XS
SM
MD
LG