رسائی کے لنکس

وزیرستان کے سوا قبائلی علاقوں میں انسداد پولیو مہم کا آغاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شمالی وزیرستان میں مکمل طور پر جبکہ جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کے بعض حصوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی اور طالبان کی پابندی کی وجہ ایک بار پھر 3 لاکھ سے زائد بچے ویکسینیشن سے محروم رہیں گے۔

پاکستان میں رواں سال پولیو کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ اور بیشتر کا عسکریت پسندی سے متاثرہ قبائلی علاقوں سے رپورٹ ہونا نواز شریف انتظامیہ کے لئے پریشان کن حقائق ہیں۔

سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہی معلومات کے پیش نظر فوج کی طرف سے سیکورٹی مہیا کرنے پر حکومت نے ملک کے شمال مغرب میں قبائلی علاقوں میں تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع کردی ہے جس میں سرکاری اندازے کے مطابق چھ لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسینیشن پلائی جائے گی۔

تاہم شمالی وزیرستان میں مکمل طور پر جبکہ جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کے بعض حصوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی اور طالبان کی پابندی کی وجہ سے مہم نہیں چلائی جارہی جس سے وہاں ایک بار پھر 3 لاکھ سے زائد بچے ویکسینیشن سے محروم رہیں گے۔

انسداد پولیو سے متعلق وزیراعظم کے بنائے گئے خصوصی سیل کی انچارج عائشہ رضا فاروق نے منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم میں ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ قبائلی بچوں تک رسائی ہو سکے۔

’’ہم نا تو اپنی پولیو ٹیمز کو غیر ضروری طور پر خطرے میں ڈالنا چاہ رہے وہاں ساتھ ساتھ ہم نے ایسا پلان بنایا ہے کہ وہاں سے جتنے بچے نکلیں انھیں لازمی طور پر ویکسینیشن دی جائے۔ ہم جس طرح حل کی طرف جاتے ہیں، مذاکرات آگے بڑھتے ہیں امید ہے کہ ہمیں تمام بچوں تک رسائی ہو جائے گی۔‘‘

ان پانچ ماہ میں 67 پولیو کے نئے کیسز سامنے آئے جن میں حکام کے مطابق 90 فیصد سے زائد قبائلی علاقوں سے رپورٹ ہوئے۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے نہیں پلائے جا سکے۔ ان علاقوں میں القاعدہ سے منسلک طالبان جنگجوؤں نے اس مہم پر پابندی عائد کر رکھی ہے کیونکہ ان کے بقول یہ جاسوسی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

امریکہ کی طرف سے اس اعتراف کے بعد کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر میں تلاش کے لیے ایک جعلی ویکسینیشن مہم بھی چلائی گئی تھی، پاکستانی حکام کہتے آئے ہیں کہ اس سے ملک میں پولیو کے خلاف مہم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

حال ہی میں واشنگٹن نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جاسوسی کے لئے صحت سے متعلق ایسی مہم کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو کے قطروں سے انکار کی شرح صرف اعشاریہ ایک فیصد ہے جو کہ نا ہونے کے برابر ہے. عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے عہدیدار زبیر مفتی کہتے ہیں۔

’’یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ جہاں آپ ویکسین پلائیں گے وہاں وائرس ختم ہو جائے گا۔ دیکھ لیں پنجاب ملک کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے وہاں پولیو ختم ہوگیا، بلوچستان میں ختم ہوگیا تو جہاں آپ نہیں پہنچیں گے وہاں یہ وائرس آپ کو تنگ کرے گا۔‘‘

پاکستان کو حال میں ہی میں ڈبلیو ایچ او نے دنیا کے ان تین ملکوں کی فہرست میں شامل کیا ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے پاکستان پر بھی سفری پابندیاں تجویز کی گئیں ہیں۔
XS
SM
MD
LG