رسائی کے لنکس

صدر زردای کا کرشمہ، ن لیگ کےقوم پرستوں سے روابط کا توڑ نکال لیا


صدر آصف علی زرداری نے سندھ میں مسلم لیگ ن کےقوم پرستوں سے بڑھتے ہوئے روابط کا توڑ نکال لیا ہے اور اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل کےجھنڈے تلے صوبے کی مختلف سیاسی جماعتوں اور بااثر گروپوں کو جمع کر لیا ۔
بدھ کوحکمران جماعت پیپلزپارٹی کے اتحاد میں شامل مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا صبغت اللہ شاہ راشدی کی رہائشگاہ پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی، مسلم لیگ ق کے شہریار مہر، شیرازی گروپ کے شفقت شاہ شیرازی ،محمد علی ملکانی اور مہر گروپ کے علی گوہر مہر ، ناصر شاہ ، نیشنل پیپلزپارٹی کے مرتضی جتوئی ، مسرور جتوئی ودیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکریٹری امتیاز احمد شیخ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ یہ سیاسی اتحاد انتخابی اور سیاسی اتحاد ہوگا ۔ اس میں زیادہ تر گروپس حکومت کا حصہ ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اتحاد کے بارے میں صدر آصف علی زرداری کو اعتماد میں لیا گیا ۔سیاسی اتحاد کی جانب سے بہت جلد سندھ میں جلسوں کا انعقاد کیا جائے گا اور اتحادکی قیادت وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے بھی ملاقات کرے گی ۔ امتیاز شیخ کے مطابق اتحاد کی کوآرڈینشن کمیٹی بنائی گئی ہے جس کے سربراہ پیر صدرالدین شاہ ہوں گے اور تمام جماعتوں سے اراکین کمیٹی میں شامل ہونگے۔
اکتیس مئی کوبلاول ہاؤس کراچی میں صدر آصف علی زرداری سےپیر پگارا نے ملاقات کی تھی جس میں صدر نے تجویز پیش کی تھی کہ آئندہ انتخابات میں اتحاد قائم کیا جائے جس پر پیر پگارا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے ۔
اس موقع پر صدر نے بھی وعدہ کیا تھا کہ وہ شنگھائی کانفرنس میں شرکت کے بعد پیر پگارا کی کراچی میں رہائش گاہ کنگری ہاؤس میں ان سے ملاقات کیلئے آئیں گے ۔ لہذا اس بات کا قوی امکان ہے کہ صدر زرداری جلد پیر پگارا سے ملاقات کریں گے۔
مبصرین کے مطابق قوم پرست رہنما ممتا ز بھٹو کی مسلم لیگ ن میں شمولیت اور سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنما ڈاکٹر قادر مگسی ، عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو اور ایاز لطیف پلیجو سے نواز شریف کی ملاقاتوں اور کراچی میں قوم پرستوں کی ریلی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد آنے والے بیانات سے محسوس ہوتا ہے کہ سندھ قوم پرستوں کے دلوں میں نواز شریف جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔
اس کے علاوہ ٹھٹھہ سے تعلق رکھنے والی ماروی میمن کی ن لیگ میں شمولیت کے بعد محسوس کیا جاسکتا تھا کہ ٹھٹھہ کے انتہائی با اثر شیرازی خاندان کا جھکاؤ مسلم لیگ ن کی جانب ہو گا لیکن ایسا نہ ہو سکا اور بہت سے دیگر با اثر افراد بھی فنکشنل لیگ سے جا ملے جو ن لیگ کیلئے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے ۔
بدھ ہی کے دن مزید ایک اہم پیش رفت اس وقت نظر آئی جب وزیر اطلاعات سندھ کاقلمدان شازیہ مری سے لیکر دوبارہ شرجیل میمن کو دے دیا گیا ۔ شرجیل میمن سابق پیپلزپارٹی سندھ کے صدر ذوالفقار مرزا کے گروپ میں شمار کیے جاتے ہیں۔ سابق صوبائی وزیر ثقافت سسی پلیجو کو بھی دوبارہ قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے ۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق اس تمام تر صورتحال سے محسوس ہوتا ہے کہ انتخابات سے قبل ایک جانب تو پیپلزپارٹی نے اپنے روٹھے ساتھیوں کو منانے کیلئے عملی کام شروع کر دیا ہے تو دوسری طرف جن شخصیات تک رسائی میں اس کی قیادت خود ہچکچاہٹ کا شکار ہے، وہاں اتحادی جماعتوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG