رسائی کے لنکس

الیکشن کمیشن کے اراکین کے استعفوں کے لیے دباؤ میں اضافہ


الیکشن کمیشن(فائل فوٹو)
الیکشن کمیشن(فائل فوٹو)

پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماؤں نے تحریک انصاف کے مطالبات کی نا صرف تائید کی بلکہ انتخابی اصلاحات کی تیاری کے لیے چار رکنی کمیٹی کی بھی منظوری دے دی۔

پاکستان تحریک انصاف نے جہاں گزشتہ سال کے انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے وہیں عمران خان کے قریبی ساتھیوں نے موجودہ الیکشن کمیشن کے اراکین سے مستعفی ہونے اور انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے کے لیے سیاست دانوں سے ملاقاتیں بھی شروع کر دی ہیں۔

اس سلسلے میں تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں ایک وفد نے حزب اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماؤں سے بدھ کو اسلام آباد میں ملاقات کی جنھوں نے پی ٹی آئی کے مطالبات کی نا صرف تائید کی بلکہ انتخابی اصلاحات کی تیاری کے لیے چار رکنی کمیٹی کی بھی منظوری دے دی۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے بھی مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کے چار اراکین کو گزشتہ انتخابات میں ان کے بقول ’’انتہائی غیر اطمینان بخش‘‘ کارکردگی کے باعث مستعفی ہو جانا چاہیئے۔

ضمنی انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا۔ ’’خوشاب اور جھنگ کے حلقوں میں جو الیکشن ہو رہا تھا۔ جس طریقے سے وہاں انتظامیہ اور سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا اور جس طریقے سے الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بن کر دیکھتا رہا اس سے ہمارا ارادہ اور مطالبہ زیادہ پختہ ہوا ہے۔‘‘

پارلیمان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بھی انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کے ساتھ ساتھ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی طرح کمیشن کے باقی چار اراکین سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔

تاہم حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اس سے متفق نہیں اور اسے غیر اہم مسئلہ قرار دیتے ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ ’’صرف ہلڑبازی، ہنگامہ آرائی، لوگوں کا وقت ضائع کرنا یہ سیاست نہیں ہے۔ عمران خان پشاور واپس جائیں اور اُسے پولیو فری کریں۔ عمران خان صاحب کو تدبر سے کام لینا چاہیئے۔‘‘

عمران خان یہ بار ہا کہہ چکے ہیں کہ ان کے احتجاجی مہم کا مقصد جمہوری نظام کو غیر مستحکم کرنا یا وسط مدت کے انتخابات نہیں بلکہ اس کا مقصد عوام بالخصوص نوجوان ووٹروں کا انتخابی عمل پر یقین بڑھانا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان خورشید عالم نے وائس آف مریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ کمیشن نے انتخابی عمل کو بہتر بنانے کے لیے 5 سالہ منصوبہ بنایا ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں سے آرا بھی مانگی گئی مگر ابھی تک کسی طرف سے کوئی تجویز سامنے نہیں آئی۔

’’آج کل جو ایشوز اٹھ رہے ہیں جیسے بائیو میٹرکس اور الیکٹرانک ووٹنگ کے نظام کا استعمال، کمیشن کی خود مختاری، انتخابات سے متعلق تنازعات کا بر وقت حل اور پولنگ اسٹاف کی تربیت اس پلان میں شامل ہے۔‘‘

پاکستان کے آئین کے تحت کوئی بھی حکومت کمیشن کے اراکین کو برطرف نہیں کر سکتی بلکہ یہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے ہی سے ممکن ہے۔
XS
SM
MD
LG