رسائی کے لنکس

اسلام آباد میں مظاہروں پر قومی اسمبلی کی تشویش


پاکستان کی قومی اسمبلی
پاکستان کی قومی اسمبلی

پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کے خلاف اسلام آباد اور راولپنڈی میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا اور جمعہ کے زور قومی اسمبلی میں بھی یہ معاملہ موضوع بحث بنا۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی ایاز امیر نے ایوان میں اپنی تقریر میں کہا کہ لوگ اس قدر اقتصادی دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں کہ وہ معمولی سے بات پر مشتعل ہو رہے ہیں اور اُن کے بقول عام آدمی کی معاشی صورت حال کی بہتری پر اُتنی توجہ نہیں دی جارہی ہے جتنی کہ دی جانی چاہیئے تھی۔

ایاز امیر کے ان تحفظات اور خدشات کی تائید خود قومی اسمبلی کی سپیکر فہمید ہ مرزا نے بھی کی اور کہا کہ عوام کی نظریں اپنے منتخب نمائندوں پر لگی ہوئی ہیں اس لیے سب کو مل کر اُن مسائل کا حل تلاش کرنے پر زور دینا چاہیئے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے جمعرات کے روز مظاہرین پر پولیس کے تشددکی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مشتعل افراد نے مری سے آنے والی شاہراہ کو بند کردیا تھا جس کے باعث اُن کے بقول کئی مریضوں سمیت متعدد افراد وہاں پھنس گئے۔ اُنھوں نے بتایا کہ پولیس کوگولی نہ چلانے کی ہدایات دی گئی تھیں لیکن جب مظاہرین کی تعداد بہت بڑھ گئی تو اُنھیں منتشر کرنے کے لیے مجبوراًآنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

رحمن ملک نے بتایا کہ جب ایک پولیس اہلکار کو مظاہرین اغواء کرکے لے گئے تو اُس نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی جس سے مظاہرے میں شامل ایک شخص زخمی ہوا جس کی حالت اب خطرے سے باہر ہے ۔ اُنھوں نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ یہ معاملات خوش اسلوبی سے جلد حل کرلیے جائیں گے ۔

خیال رہے کہ جمعرات کو شرو ع ہونے والے ان مظاہروں میں جمعہ کو بھی شدت دیکھنے میں آئی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر مصروف فیض آباد چوک میں مظاہرین نے ٹائر جلا کر مرکزی سڑکوں کو کچھ وقت کے لیے مکمل طور پر بند کردیا اور پولیس کی مداخلت کے بعد جزوی طور پر ٹریفک بحال کی گئی ۔ ٹریفک کی بندش کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا رہا اور راولپنڈی سے وفاقی دارالحکومت آنے والے افرادکئی گھنٹوں تک ٹریفک میں پھنسے رہے۔

تاہم ٹریفک کی مکمل اور بلا تعطل بحالی کے لیے انتظامیہ نے کئی مقامات پر اضافی نفری تعینات کررکھی ہے ۔ بعض مقامات پر مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا ہے جب کہ پولیس اُنھیں منتشرکرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے گولے پھینکے۔

اسلام آباد میں مظاہروں پر قومی اسمبلی کی تشویش
اسلام آباد میں مظاہروں پر قومی اسمبلی کی تشویش

دریں اثناء اسلام آباد کے نواحی علاقے بارہ کہو میں بھی مری کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کئی گھنٹوں تک بندرہی ۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اب اس سٹرک پر ٹریفک بحال کردی گئی ہے۔ جمعے کے روز ہونے والے مظاہروں میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے اوراطلاعات کے مطابق زخمیوں میں پولیس اہلکاربھی شامل ہیں جب کہ متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز بھی مظاہروں میں دو درجن کے قریب لوگ زخمی بھی ہوئے۔

اسلام آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مظاہرین سے پرامن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ایک روز قبل مقامی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد کرایوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا تھا تاہم اُن کے بقول پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے باعث اس احتجاج میں شدت آئی۔

XS
SM
MD
LG