رسائی کے لنکس

جنوبی وزیرستان: چوکی پر حملے میں تین اہلکار، 10 شدت پسند ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں بڑی تعداد میں فوج تعینات ہے اور یہاں کے بیشتر علاقے پر حکومت کی عمل داری بحال ہے لیکن اس کے باوجود شدت پسندوں کے اکا دُکا حملے ہوتے رہتے ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں فوج کی چوکی پر شدت پسندوں کے حملے میں تین اہلکار ہلاک ہو گئے جب کہ جوابی کارروائی میں دس حملہ آور بھی مارے گئے۔

سکیورٹی حکام کے مطابق بدھ کی رات گرین ریج چیک پوسٹ پر شدت پسندوں نے مختلف اطراف سے چوکی پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جسے فوج کے مطابق پسپا کر دیا گیا۔

جھڑپ کافی دیر تک جاری رہی اور حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد شدت پسند وہاں سے فرار ہو گئے۔

قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں بڑی تعداد میں فوج تعینات ہے اور یہاں کے بیشتر علاقے پر حکومت کی عمل داری بحال ہے لیکن اس کے باوجود شدت پسندوں کے اکا دُکا حملے ہوتے رہتے ہیں۔

ملک کے قبائلی علاقوں میں ایک مہینے کے دوران شدت پسندوں کا سیکورٹی فورسز پر یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ اس سے قبل دسمبر کے مہینے میں شمالی وزیرستان میں کجھوری چیک پوسٹ سے ملحقہ مسجد میں موجود اہلکاروں کو خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی سے نشانہ بنایا تھا جس میں پانچ اہلکار ہلاک اور لگ بھگ تیس زخمی ہو گئے تھے۔

اس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے میں جوابی کارروائی بھی کی تھی اور فوج نے ازبک جنگجوؤں سمیت متعدد شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

دفاعی تجزیہ کار اور قبائلی علاقوں کے سابق سیکرٹری محمود شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ان حملوں کا مقصد فوج کو علاقے سے نکالنے کی کوشش ہے۔

’’لگتا ہے کہ وہ (شدت پسند) سوچتے ہیں کہ جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان میں فوج کو تنگ کرو اور ساتھ ہی ہماری طرف سے جو مذاکرات کی بات ہوتی ہے تو اس میں ان کا نقطہ نظر ہے کہ فوجیں قبائلی علاقوں سے نکالیں تو یہ (حملے) اس نظریے کی عکاسی معلوم ہوتے ہیں۔‘‘

سکیورٹی فورسز پر یہ حملے ایسے وقت کیے گئے جب پاکستان کی وفاقی حکومت ملک میں قیام امن کے لیے شدت پسندوں سے مذاکرات شروع کرنے کی راہ تلاش کر رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ملاقات میں اُنھیں تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔
XS
SM
MD
LG