رسائی کے لنکس

گومل زام ڈیم سے اغوا ہونے والوں کے لواحقین کا احتجاج


مغویوں کے اہل خانہ سراپا احتجاج ہیں
مغویوں کے اہل خانہ سراپا احتجاج ہیں

احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مغوی ملازمین کے والدین،بہن بھائیوں اور بیوی بچوں سمیت تقریبا 35 افراد گزشتہ دو روز سے اسلام آباد آئے ہوئے ہیں مگر ابھی تک کسی حکومتی عہدیدار نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

پاکستا ن کے قبائلی علاقےجنوبی وزیرستان میں ایک زیر تعمیر ڈیم پر کام کرنے والے آٹھ سرکاری ملازمین کی طالبان کی قید سے رہائی کے لئےان کے عزیز و اقارب نے جمعرات کو اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں شریک خواتین اور بچوں نے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مغویوں کی رہائی کے مطالبات درج تھے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ایک مغوی سپروائزر زجاج احمد کے بھائی عبیدالرحمٰن نے بتایا کہ مغویوں کی پہلی وڈیو 11 ستمبر کو جاری کی گئی تھی جس میں طالبان نے حکومت پاکستان سے 18 کروڑ روپے اور اپنے 17 ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

’’اب تازہ وڈیو میں طالبان نے آٹھ مغویوں کی رہائی کے لیے پندرہ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے ہوئے 3 دسمبر کی ڈیڈلائن دی ہے۔ ‘‘

عبیدالرحمٰن کے مطابق مغوی ملازمین کے والدین،بہن بھائیوں اور بیوی بچوں سمیت تقریبا 35 افراد گزشتہ دو روز سے اسلام آباد آئے ہوئے ہیں مگر ابھی تک کسی حکومتی عہدیدار نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

طالبان نے ان سرکاری ملازمین کو اگست میں گومل زام ڈیم سے ڈیرہ اسماعیل خان واپس جاتے وقت اغوا کیا تھا۔

عسکریت پسندوں نے منگل کو مقامی میڈیا کو بھیجی گئی ایک وڈیو فلم کے ذریعےیہ دھمکی دی تھی جس میں مغوی افراد کو حکومت سے مدد کی اپیل اور طالبان کا پیغام دیتے دکھایا گیا۔

فلم میں ڈیم پر کام کرنے والے ایک انجینیئر، شاہد علی خان، یہ پیغام دے رہے تھے جبکہ مسلح افراد مغویوں کے پیچھے کھڑے ہیں مگر ان کے چہرے نظر نہیں آرہے۔
XS
SM
MD
LG