رسائی کے لنکس

پاکستان میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے امریکی معاونت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کسانوں کی تنظیم ایگری فورم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ابراہیم مغل نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دودھ کی پیداوار کو دگنا کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں زراعت کے شعبے سے حاصل ہونے والی آمدن، ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا لگ بھگ ایک چوتھائی ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ زرعی شعبے میں ترقی اور نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے امکانات موجود ہیں۔

زرعی اجناس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا میں دودھ کی پیداوار میں چوتھے نمبر پر ہے لیکن اس شعبے میں ماہرین اور جدید ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے ملک میں فی جانور دودھ کی پیداوار کئی علاقائی ممالک سے کم ہے۔

کسانوں کی تنظیم ایگری فورم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ابراہیم مغل نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دودھ کی پیداوار کو دگنا کیا جاسکتا ہے۔

’’پاکستان میں یہ جو فی جانور 4 لیٹر دودھ روزانہ حاصل کیا جاتا ہے یعنی 33 سے 34 ارب لیٹر دودھ سالانہ کی پیداوار ہوتی ہے اسے بڑھا کر 10 لیٹر فی جانور روزانہ پر لے جایا جا سکتا ہے جس سے سالانہ 80 ارب لیٹر دودھ انہی جانوروں سے اور اسی خرچے کے ساتھ حاصل ہو سکے گا اس کے لئے صرف اپنے انتظام کو بہتر کرنا ہوگا۔‘‘

اس مقصد کے حصول کے لیے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ ) نے پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے مویشیوں کی اقسام کو بہتر بنانے اور فی جانور دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے ڈیری فارمنگ سے وابستہ افراد کو پانچ ہفتوں کی تربیت کے علاوہ اُنھیں موٹر سائیکل بھی فراہم کیے تاکہ وہ دور دراز علاقوں میں کسانوں تک ان کی رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں مالی سال 2008ء سے 2011ء کے دوران زرعی شعبے میں ہونے والی ترقی مطلوبہ اہداف سے کم رہی اور اس کی ایک بڑی وجہ ملک میں آنے والے سیلاب تھے۔ پاکستان کی کل افرادی قوت کا تقریباً 44 فیصد زرعی شعبے سے وابستہ ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ملک میں زرعی شعبے کی ناقص کارکردگی اور تحقیق کے فقدان کے باعث پاکستان جیسے زرعی ملک کو سالانہ خطیر زرمبادلہ کپاس اور دالوں سمیت دیگر زرعی اجناس کی درآمد پر خرچ کرنا پڑتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG