رسائی کے لنکس

وزیرستان میں آپریشن پر مجبور نہیں کر رہے،گراسمین


مارک گراسمین (فائل فوٹو)
مارک گراسمین (فائل فوٹو)

امریکی ایلچی نے کہا کہ دورے کا مقصد شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے دباؤ ڈالنا نہیں بلکہ حالیہ مہینوں میں ہونے والے اعلٰی سطحی پاک امریکہ مذاکرات کو جاری رکھنا تھا۔

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے لیے پاکستان کو مجبور نہیں کر رہا بلکہ انسداد دہشت گردی سمیت دیگر مشترکہ مفادات کے حصول کی خاطر مل کر کام کرنے کی راہیں تلاش کر رہا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی ایلچی مارک گراسمین نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں سیاسی و فوجی رہنماؤں سے بات چیت کے بعد ہفتہ کی شب سرکاری ٹیلی ویژن ’پی ٹی وی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان آنے کا مقصد شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے دباؤ ڈالنا نہیں بلکہ حالیہ مہینوں میں ہونے والے اعلٰی سطحی پاک امریکہ مذاکرات کو جاری رکھنا تھا۔

(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)
امریکی ایلچی سے جب پوچھا گیا کہ پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں کیا شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا معاملہ اٹھایا گیا تو مارک گراسمین نے کہا کہ دوطرفہ ’’کثیر الجہتی‘‘ تعلقات سے متعلق تمام اُمور زیر بحث آئے۔

’’جہاں تک سوال ہے شمالی وزیرستان یا کسی بھی دوسری جگہ (فوجی) کارروائی کا تو اس کا فیصلہ صرف اور صرف خود حکومت پاکستان کو کرنا ہے۔‘‘

​شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کرنے سے پاکستان کے انکار پربعض امریکی رہنماؤں کے تنقیدی بیانات کی وضاحت کرتے ہوئے گراسمین نے کہا کہ امریکہ ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف مل کر جنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتا آیا ہے کیونکہ دونوں ملک اس لعنت کا شکار ہوئے ہیں۔

’’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی ہمارے دونوں ملکوں کےعوام کے لیے ایک اذیت ہے اور آئیں مل کر اس کے خلاف لڑیں۔ لیکن جہاں تک سوال ہے کہ کہاں اور کب کوئی فوجی کارروائی کی جائے اس کا فیصلہ خود پاکستانیوں کو کرنا ہے۔‘‘

امریکہ کے خصوصی نمائندے کی ملاقاتوں کے بعد اتوارکو امریکی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس دوطرفہ جاری مذاکراتی عمل کا مقصد مشترکہ مفادات کی نشاندہی کر کے ان پرمل کرکام کرنے کی بہترین راہیں تلاش کرنا ہے۔

بیان کے مطابق امریکی ایلچی نے وزیرخارجہ حنا ربانی کھر اوربری فوج کے سربراہ جنرل کیانی سے ملاقاتوں میں کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے متعدد مفادات مشترکہ ہیں، جن میں دہشت گردی، مستحکم اور محفوظ افغانستان کی حمایت، اور دوطرفہ اقتصادی تعاون میں اضافہ شامل ہیں۔

مارک گراسمین نے افغان مفاہمتی عمل کے لیے پاکستان کی حمایت کو بھی سراہا اور کہا کہ امریکہ خطے کے استحکام کی خاطرانسداد دہشت گردی کی سرحدی اورعلاقائی سطح پر کی جانے والی کاوش میں تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
XS
SM
MD
LG