رسائی کے لنکس

کرتار پور گردوارے میں بغیر سر ڈھانپے ماڈلنگ پر ردِعمل، ماڈل کی معذرت


صالحہ امتیاز نے پیر کو اپنے آفیشل انسٹاگرام پر معذرت کرنے کے ساتھ ساتھ معاملے پر وضاحت بھی کی۔
صالحہ امتیاز نے پیر کو اپنے آفیشل انسٹاگرام پر معذرت کرنے کے ساتھ ساتھ معاملے پر وضاحت بھی کی۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارروال میں واقع سکھوں کے مذہبی مقام کرتار پور صاحب کے احاطے میں بغیر سر ڈھانپے خاتون کی ماڈلنگ کا معاملہ پاکستان اور بھارت کے سوشل میڈیا پر اب بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر پاکستانی ڈیجیٹل کری ایٹر صالحہ امتیاز کی کرتارپور گردوارے میں تصاویر سامنے آئی تھیں جس پر انہیں پاکستان اور بھارت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بھارتی صحافی روندر سنگھ روبن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صالحہ امتیاز کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ گردوارے کے احاطے میں بغیر سر ڈھانپے ماڈلنگ نے سکھ برادری کے جذبات مجروح کیے ہیں۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں وزیرِ اعظم عمران خان اور وزارتِ مذہبی امور کو بھی ٹیگ کیا۔

روندر سنگھ کی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے متعدد شخصیات کی جانب سے بھی ردِ عمل کا اظہار کیا۔

دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر منجندر سنگھ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ "مذہبی جگہ پر اس طرح کی حرکت ناقابلِ قبول ہے۔"

انہوں نے ڈیجیٹل کری ایٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ماڈل پاکستان میں اپنی کسی مذہبی جگہ پر ایسا کرنے کی جرات کر سکتی ہیں؟

منجندر سنگھ نے وزیرِ اعظم عمران خان اور حکومتِ پاکستان سے کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ایک اور بھارتی صحافی گورو سی ساونت نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "کیا گردوارہ پاکستانیوں کے لیے محض کوئی عام چیز ہے؟

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ماڈل بغیر سر ڈھانپے گردوارے کی جانب پیٹھ کر کے کھڑی ہے، گورو سی ساونت نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے گردوارے میں انتباہی نوٹس چسپاں کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب روندر سنگھ کی پوسٹ پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ "ڈیزائنر اور ماڈل کو سکھ برادری سے معافی مانگنی چاہیے۔"

فواد چوہدری نے کہا کہ کرتار پور صاحب ایک مذہبی مقام ہے نہ کہ کوئی فلم سیٹ۔

سوشل میڈیا پر معاملہ زیرِ بحث بننے پر پنجاب پولیس نے بھی اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بیان جاری کیا اور کہا کہ "پنجاب پولیس معاملے کے تمام تر پہلوؤں پر تحقیقات کر رہی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

تمام تر تنقید کے بعد صالحہ امتیاز نے بھی اس معاملے پر وضاحت کی ہے۔

صالحہ امتیاز نے پیر کو اپنے آفیشل انسٹاگرام پر معذرت کرنے کے ساتھ ساتھ وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تصویر پوسٹ کی تھی جو کسی فوٹو شوٹ کا حصہ نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں کرتار پور صرف وہاں کی اور سکھ برادری کی تاریخ جاننے کے لیے گئی تھی نہ کہ کسی کے جذبات مجروح کرنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں نے کسی کو تکلیف پہنچائی ہے یا کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ میں نے کسی مذہب کی توہین کی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے وہاں بہت سے لوگوں کو تصاویر بنواتے ہوئے دیکھا تھا اور میں نے بھی وہاں بہت سے سکھوں کی تصاویر لی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا کرنے والی پہلی خاتون نہیں تھیں۔

صالحہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں سکھ برادری اور ان کے مذہب کی عزت کرتی ہوں اور بہت معذرت خواہ بھی ہوں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستانی اداکارہ صبا قمر اور بلال سعید کو مسجد وزیر خان میں ویڈیو شوٹ کرنے پر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

XS
SM
MD
LG