رسائی کے لنکس

پیٹر کنگ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں امیدوار؟


’اِس وقت قومی سطح پر کوئی ایسی آواز سنائی نہیں دیتی جو قومی سلامتی، ہوم لینڈ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کی عملبردار ہو‘: پیٹر کنگ

نیو یارک سےتعلق رکھنے والے ریپبلیکن پارٹی کےایوانِ نمائندگان کے رکن، پیٹر کنگ، جنھیں ہوم لینڈ سکیورٹی کے معاملات کے حوالے سےخاصی شہرت حاصل ہے، 2016ء کے صدارتی انتخابات لڑنے پر غور کر رہے ہیں۔

ایوان کی کمیٹی برائے ہوم لینڈ سکیورٹی کے سابق سربراہ نے جمعرات کے روز ’اے بی سی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اِس پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

پیٹر کنگ کے بقول، اِس وقت قومی سطح پر کوئی ایسی آواز سنائی نہیں دیتی جو قومی سلامتی، ہوم لینڈ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کی عملبردار ہو۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں کنگ کی طرف سے صدارتی مہم چلانا خاصا مشکل کام ہوگا، کیونکہ وہ پہلی بار 1992 ء میں کانگریس کے رکن منتخب ہوئے اور لانگ آئی لینڈ کے ایک ضلع کی نمائندگی کرتے ہیں۔

گذشتہ سالوں میں دہشت گردی کے معاملے اور امریکہ میں مسلمانوں کے مبینہ انتہا پسند رجحانات پر2011ء میں سماعتوں کے باعث وہ اخبارات کی شہ سرخیوں میں رہ چکے ہیں۔ اور جب 2011ء میں ریپبلیکن پارٹی کی رُکن، گیبریئل گِفرڈز کو سر میں گولی لگی، کنگ نےنیو یارک کے میئر، مائیکل بلوم برگ کے ساتھ مل کر اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین کو سخت بنانے کے سلسلے میں کام کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ کنگ شاید اتنے معروف نہیں جتنے کہ نیو جرسی کے گورنر کِرس کرسٹی، فلوریڈا کے گورنر جیب بش، اور 2012ء میں ریپبلیکن پارٹی کی طرف سے نائب صدارت کے لیے امیدوار بننے کے خواہش مند، پال رائن اور سنیٹر مارکو روبیو تھے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، اِن سبھی نے اس قسم کی سیاست کی ہے اور ملک بھر میں پارٹی سازی کا کام انجام دیا ہے، جِن کی مدد سے وہ صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے ضروری رقوم جمع کرسکیں گے۔
XS
SM
MD
LG