رسائی کے لنکس

اسلام آباد: ’پی آئی ڈی‘ کے متعدد دفاتر جل کر راکھ


اسلام آباد میں جہاں میڈیا مشکلات میں ہے وہیں میڈیا کو ہینڈل کرنے والا ادارہ بھی مشکل میں آگیا۔ نامعلوم وجوہ کی بنا پر لگنے والی آگ نے پریس انفارمشین ڈیپارٹمنٹ کے متعدد دفاتر کو جلا کر خاک کر دیا۔

کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے وفاقی محکمہٴ اطلاعات کی عمارت میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا ہے۔

آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی تقریباً دو سو میٹر کے فاصلہ پر موجود فائربریگیڈ کا عملہ فوراً موقع پر پہنچ گیا، جس کی وجہ سے نقصان کم ہوا۔

ریسکیو اہلکاروں نے تمام ملازمین کو بحفاظت باہر نکال لیا، اور دو گھنٹے کے آپریشن کے دوران آگ پر قابو پا لیا۔

موقع پر موجود سیکریٹری انفارمیشن شفقت جلیل کا کہنا ہے کہ ابھی یہ بتانا مشکل ہے کہ آگ لگنے کے باعث کتنا ریکارڈ جل کر ضائع ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آتشزدگی کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور صرف ایک پروٹوکول افسر مقبول کے دونوں ہاتھ زخمی ہوئے ہیں۔

آگ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے الیکٹرانک میڈیا کو ڈیل کرنے والے ونگ میں ہوئی۔ یہاں پر الیکٹرونکس سامان جلنے کے باعث آگ بجھانے کے عمل میں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ کئی ملازمین نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر اپنی مدد آپ کے تحت عمارت سے نکلنے کی کوشش کی، دھویں کے باعث متعدد لوگ بے ہوش بھی ہوئے جنہیں موقع پر طبی امداد دی گئی یا اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

آگ میں شدت کے باعث عمارت میں موجود اہم دستاویزات پر مشتمل ریکارڈ کے جلنے کا بھی خدشہ ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ لگنے کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکیں۔

وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دفاتر میں ناقص اور فرسودہ نظام کی وجہ سے ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ بروقت کارروائی سے آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پی آئی ڈی کا ریکارڈ محفوظ ہے۔ تحقیقات کے لئے کمیٹی بنادی گئی ہے۔ پی آئی ڈی میں تمام ریکارڈ کی ڈیجٹلائزیشن ہورہی ہے۔

پاکستان میں سرکاری دفاتر میں آتشزدگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات پیش آتے رہے ہیں جن کی وجہ سے قیمتی سرکاری ریکارڈ ضائع ہوتا رہا ہے۔ بعض واقعات میں ریکارڈ ضائع کرنے کے لیے بھی آگ جان بوجھ کر لگائی گئی۔ لیکن، اس کے ذمہ داران کا تعین آج تک نہیں ہو پایا۔

XS
SM
MD
LG