رسائی کے لنکس

استغاثہ قتل کے ملزم فوجی کے خلاف دلائل مکمل کرے گی


سارجنٹ لارنس ہچنس سوئم
سارجنٹ لارنس ہچنس سوئم

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ہچنس کی سربراہی میں ایک سکواڈ نے ایک 52سالہ عراقی کو اغوا کیا اور اسے کئی مرتبہ گولی ماری اور پھر اس کے قریب ایک کلاشنکوف رکھ دی تاکہ ایسا لگے کہ وہ باغی تھا۔

بدھ کو توقع ہے کہ فوج کے استغاثہ حکام میرین کور سے تعلق رکھنے والے ایک سارجنٹ کے خلاف اپنے حتمی دلائل پیش کریں گے۔ اس سارجنٹ کو عراق میں جنگی جرائم کے ایک بڑے کیس میں قتل کے الزام میں ریٹائر کیا جا رہا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے 2006 میں ہمدانیہ گاؤں میں ایک غیر مسلح ریٹائرڈ عراقی پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔

توقع ہے کہ سارجنٹ لارنس ہچنس سوئم کا دفاع کرنے والے وکیل کرسٹوفر اوپریسن بھی سان ڈیاگو میں واقع کیمپ پیڈلٹن میں اپنے حتمی دلائل پیش کریں گے۔

فوج کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے 2013 میں قتل کی سزا کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد ہچنس کو اس کیس میں فوج سے ریٹائر کیا جا رہا ہے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ہچنس کی سربراہی میں ایک سکواڈ نے ایک 52سالہ عراقی کو اغوا کیا اور اسے کئی مرتبہ گولی ماری اور پھر اس کے قریب ایک کلاشنکوف رکھ دی تاکہ ایسا لگے کہ وہ باغی تھا۔

اگر جیوری نے ہچنس کو ایک مرتبہ پھر قتل کا مجرم پایا تو وہ دوبارہ جیل جا سکتا ہے۔

ہچنس کی گیارہ سال کی سزا میں سے سات سال قید میں گزارنے کے بعد عدالت نے یہ تسلیم کیا تھا کہ تفتیش کاروں کی طرف سے عراق میں حراست اور ایک ہفتہ تک وکیل تک رسائی کے بغیر قید تنہائی میں رکھے جانے اس کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔

سکواڈ کے پانچ سابق اراکین نے ہچنس کے خلاف گواہی دینے سے انکار کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG