واشنگٹن —
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ ان کا ملک روسی گیس کے یورپی خریداروں کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کی پاسداری کرے گا۔
روسی صدر نے واضح کیا کہ یوکرین کو گیس کی فراہمی روکنے کا کوئی منصوبہ ماسکو حکومت کے زیرِ غور نہیں لیکن وہ یوکرین سے گیس کی قیمت پیشگی ادا کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے گیس کی بڑی مقدار روس سے درآمد کرتے ہیں جو یوکرین کے راستے یورپ تک پہنچتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر پیوٹن کا یہ بیان روسی گیس کے یورپی خریداروں کے خدشات دور کرنے کی ایک کوشش ہوسکتا ہے جو روس اور یوکرین کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی سے پریشان ہیں۔
ساتھ ہی، تجزیہ کاروں کے مطابق، روسی صدر نے اپنے اس بیان کے ذریعے یوکرین کو بھی تنبیہ کردی ہے جسے گیس کی قیمت کی مد میں ماسکو کو 2ء2 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں۔
جمعے کو ماسکو میں سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس موقف کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا یوکرین کو فراہم کی جانے والی گیس منقطع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
لیکن انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت یوکرین سے یہ مطالبہ کرنے پر غور کر رہی ہے کہ وہ روسی گیس کی قیمت پیشگی ادا کیا کرے۔
روسی صدر نے واضح کیا کہ وہ روسی گیس کے یورپی خریداروں کے ساتھ ہونےو الی معاہدوں کی پابندی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ روس کا نہیں بلکہ یوکرین کے راستے یورپ کو گیس فراہم کرنے کا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر نے یورپی صارفین کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے روس کی جانب سے یوکرین کو فراہم کی جانے والی گیس عدم ادائیگی پر منقطع کرنے کی صورت میں یوکرینی حکومت وہ گیس چرا سکتی ہے جو اس کے راستے یورپ کو فراہم کی جارہی ہے۔
صدر ولادی میر پیوٹن نے گزشتہ روز روس سے گیس خریدنے والے 18 یورپی ممالک کے سربراہان کے نام ایک خط بھی روانہ کیا تھا۔
اپنے خط میں روسی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے یوکرین کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تو اس فیصلے سے یورپی صارفین بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
صدر ولادی میر پیوٹن نے یورپی رہنماؤں کو دعوت دی تھی کہ وہ اس ممکنہ مسئلے کے حل کے لیے فوری طور پر بات چیت کا آغاز کریں۔
روسی صدر نے واضح کیا کہ یوکرین کو گیس کی فراہمی روکنے کا کوئی منصوبہ ماسکو حکومت کے زیرِ غور نہیں لیکن وہ یوکرین سے گیس کی قیمت پیشگی ادا کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے گیس کی بڑی مقدار روس سے درآمد کرتے ہیں جو یوکرین کے راستے یورپ تک پہنچتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر پیوٹن کا یہ بیان روسی گیس کے یورپی خریداروں کے خدشات دور کرنے کی ایک کوشش ہوسکتا ہے جو روس اور یوکرین کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی سے پریشان ہیں۔
ساتھ ہی، تجزیہ کاروں کے مطابق، روسی صدر نے اپنے اس بیان کے ذریعے یوکرین کو بھی تنبیہ کردی ہے جسے گیس کی قیمت کی مد میں ماسکو کو 2ء2 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں۔
جمعے کو ماسکو میں سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس موقف کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا یوکرین کو فراہم کی جانے والی گیس منقطع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
لیکن انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت یوکرین سے یہ مطالبہ کرنے پر غور کر رہی ہے کہ وہ روسی گیس کی قیمت پیشگی ادا کیا کرے۔
روسی صدر نے واضح کیا کہ وہ روسی گیس کے یورپی خریداروں کے ساتھ ہونےو الی معاہدوں کی پابندی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ روس کا نہیں بلکہ یوکرین کے راستے یورپ کو گیس فراہم کرنے کا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر نے یورپی صارفین کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے روس کی جانب سے یوکرین کو فراہم کی جانے والی گیس عدم ادائیگی پر منقطع کرنے کی صورت میں یوکرینی حکومت وہ گیس چرا سکتی ہے جو اس کے راستے یورپ کو فراہم کی جارہی ہے۔
صدر ولادی میر پیوٹن نے گزشتہ روز روس سے گیس خریدنے والے 18 یورپی ممالک کے سربراہان کے نام ایک خط بھی روانہ کیا تھا۔
اپنے خط میں روسی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے یوکرین کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تو اس فیصلے سے یورپی صارفین بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
صدر ولادی میر پیوٹن نے یورپی رہنماؤں کو دعوت دی تھی کہ وہ اس ممکنہ مسئلے کے حل کے لیے فوری طور پر بات چیت کا آغاز کریں۔