رسائی کے لنکس

رمضان میں صحت مند رہنے کے لیے ان مشوروں پر عمل کیجئے


ممکن ہو تو دھوپ میں نہیں نکلنا چاہیے بلکہ جب شدید گرمی ہو تو اس میں پیدل چلنے یا ورزش کرنے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

اگر یہ پوچھا جائے کہ رمضان میں لوگوں کی صحت بہتر ہو جاتی ہے یا نہیں؟ تو مختلف لوگوں کے پاس اس کا مختلف جواب ہو گا۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سعد یاسین کا کہنا ہے کہ گرمی میں روزے رکھنے والوں کو کھانے میں تو احتیاط سے کام لینا ہی چاہیے لیکن اس بات کا اور بھی زیادہ خیال رکھنا چاہیے کہ وہ پانی زیادہ پئیں۔

ڈاکٹر سعد یاسین برطانیہ میں پریکٹس کرتے رہے ہیں اور اب کینیڈا میں طبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا تین براعظموں میں کام کا تجربہ یہ کہتا ہے کہ موسم بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور کیونکہ پاکستان میں سخت گرمی ہے اس لئے وہاں رمضان میں افطار اور سحری کے بیچ خوب پانی پیتے رہنا چاہیے۔

'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ گرمی میں گھر، دفتر یا کیہں بھی ہو کوشش کرنی چاہیے کہ لوگ چھت کے نیچے رہیں۔ ممکن ہو تو دھوپ میں نہیں نکلنا چاہیے بلکہ جب شدید گرمی ہو تو اس میں پیدل چلنے یا ورزش کرنے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر سعد یاسین کا مزید کہنا ہے کہ بھاری کھانے سے پرہیز کیا جائے کیونکہ وہ دیر سے ہضم ہوتا ہے اور یوں اس کی وجہ سے لوگوں کو تیزابیت کی شکایت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افطار اور سحری میں ایک ساتھ زیادہ کھانے کے بجائے کئی بار تھوڑا تھوڑا کرکے کھایا جائے اور تلی ہوئی چیزوں، مسالوں اور میٹھی چیزوں کا استعما ل کم کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ انسان کو اپنی صحت اور لاحق بیماریوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے روزے رکھنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG